Obama Administration Will Have To Put an End to Drone Strikes Now

<--

ایک امریکی عدالت نے محکمہ انصاف کو وہ دستاویز منظر عام پر لانے کا حکم دیا ہے جس میں دہشت گردی میں ملوث افراد بشمول امریکی شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کا قانونی جواز پیش کیا گیا ہے۔عدالت نے اوباما انتظامیہ کو ڈرون حملوں کے قانونی جواز کی دستاویزات بھی منظر عام پر لانے کا کہا ہے۔

امریکہ ڈرون حملوں کے ذریعے شدت پسندوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا آسان راستہ سمجھتا ہے لیکن حقیقت میں ان حملوں میں مرنے والے اکثر افراد بے گناہ ہیں۔ قبائلی علاقہ جات میں ایسے متعدد خاندان ہیں جن کا دہشت گردی سے دور کا بھی تعلق نہیں تھا لیکن وہ امریکی ڈرون حملوں میں لقمہ اجل بنے۔اس امریکی بربریت پر پاکستانی عوام میں امریکہ کیخلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے ۔

جبکہ پاکستانی حکومت نے امریکہ سے متعدد بار ڈرون پر احتجاج بھی کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے بھی قرارداد کے ذریعے امریکہ کو عالمی قوانین کا احترام کرنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور حقوق انسانی کے قوانین کی پاسداری کرنیکا کہا۔ یورپی پارلیمان نے بھی قرارداد کے ذریعے ڈرون حملوں میں ہونے والی انسانی اموات کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا تھا لیکن اس کے باوجود امریکہ نے ڈرون بند نہیں کئے ۔

اب امریکی عدالت نے اوباما انتظامیہ سے ڈرون حملوں کے قانونی جواز کی دستاویزات منظر عام پر لانے کا کہا ہے۔امید ہے امریکی عدالت اوباما انتظامیہ کے اپنائے گئے ماورائے عدالت قتل کلچر کو ختم کرکے مظلوم افراد کو انصاف فراہم کرے گی۔

About this publication