Israeli Terrorism

<--

صیہونی دہشت گردی

صیہونی دہشت گردی

امریکہ اور یورپ کی سر پرستی میں معصوم فلسطینیوں پر اسرائیل کے بری توپخانے ،بحری گن شپ اور ڈیڑھ ہزار کے قریب فضائی حملے ہوئے ہیں۔ مصر کی جانب سے سیز فائر کی تجویز کے باوجود اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور ٹینکوں کی بمباری آٹھویں روز بھی جاری رہی۔ جس میں 185معصوم شہری شہید اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ معصوم بچوں کی ٹکڑوں میں بکھری لاشیں دیکھ کر اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔ ہر کوئی دردمند اس قتل عام پر اسرائیل اور اس کے سرپرستوں پر لعنت بھیجتا ہے۔ مسلم دنیا کے حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی پر بھی ہم ماتم کناں ہیں۔

اسرائیل نے غزہ کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے۔ شہروں سے بدستور آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ گہرے دھوئیں کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ لوگ ایک بار پھر غزہ سے ہجرت کر رہے ہیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ صیہونی دہشت گردی بند کرنے اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ یا اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دینا تو دور کی بات ہے۔ اسرائیل کے اس الزام کو ہی تسلیم کیا جارہا ہے کہ حماس مقبوضہ علاقوں پر راکٹ حملے کر رہی ہے۔ مغربی میڈیا تصدیق کر رہا ہے کہ حماس کے حملوں میں کسی ایک بھی اسرائیلی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیل کی جانب سے کسی نقصان کے بغیر غزہ پر بمباری کا جواز پیش کیا جارہا ہے۔ مزید افسوسناک بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ صرف جنگ بندی کی اپیل کر رہا ہے۔ عرب ممالک کی تنظیم عرب لیگ بھی جنگ بندی کی اپیل کرتی ہے۔ جارحیت زدہ علاقہ میں عالمی مبصرین یا اقوام متحدہ کی امن فوج بھیجنے کی کوئی بات ہی نہیں کرتا۔

اس وقت غزہ میں اقوام متحدہ اور عرب دنیا کی امن فوج کی ضرورت ہے جو معصوم شہریوں کو اسرائیلی جارحیت سے تحفظ فراہم کر سکے۔ سیز فائر نہیں بلکہ اسرائیل سے جارحیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا جا نا چاہیئے۔ لیکن مسلم امہ سوئی ہے۔ رمضان المبارک میں معصوم مسلمان شہید ہو رہے ہیں۔ ان کی بستیاں راکھ بنا دی گئی ہیں۔ انہیں ہجرت پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ مسلم دنیا اس موقع پر فلسطینی مسلمانوں کی دل کھول کر مدد کرے۔ صرف سعودی عرب نے غزہ کے مسلمانوں کے لئے امداد کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی دہشتگردی پر اگر مسلم دنیا خاموش رہتی ہے تو اس سے اسرائیل کو حوصلہ اور شہ ملے گی۔ وہ مظلوم فلسطینیوں کے خلاف اپنی کارروائیوں میںتیزی لائے گا۔ اس پر صرف مذمت بھی اثر نہیں کرتی ہے۔ اسرائیل نے مسلم دنیا کے زیر قبضہ سرزمین پر قبضہ جمایا ہے اور نام نہاد مسلم حکمرانوں نے اسرائیل کا وجود تسلیم ہی نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ تجارت بھی کر رہے ہیں۔

اسرائیل مسلم دنیا کے لئے ایک ناسور ہے۔ لیکن ہمارے حکمران لا پرواہ ہیں۔ انہیں امریکہ کی خوشنودی درکار ہے۔ امریکہ فلسطینیوں پر مظالم سے کنارہ کش نہیں ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ اب تک ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہید ہوئے ہیں ۔ اسلحہ امریکہ کا ہی استعمال ہوا ہے۔ مزید برآں مغربی دنیا بھی اسرائیل کی پشت پر ہے۔ یہ سب مل کر مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے ہیں۔ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ ہے۔ یہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف سر گرم ہیں۔ بھارت نے اپنے ملک کے اندر مسلمانوں کا قافیہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ جموں وکشمیر کے مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ بنگلہ دیشیوں کے خلاف میدان میں ہے۔ بنگلہ دیش بنیاد پرست مسلمانوں کا صفایا کرا رہا ہے۔ سری لنکا، برما، مالدیپ میں مسلمانوں کے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے۔ بھارت نے افغانستان میں بھی افغان اور پاکستانی مسلمانوں کے خلاف سازشیں تیز کر دی ہیں۔ وہ اس خطے میں امریکہ کا آلہ کار ہے۔ اسرائیل عرب دنیا میں امریکی سنپولا ہے۔

مسلم دنیا جدید ترین جنگی ٹیکنالوجی نہ ہونے کا رونا رو رہی ہے۔ لیکن جنگیں اسلحہ اور گولہ بارود کے زور پر لڑی تو جاتی ہیں لیکن جیتی نہیں جا سکتی ہیں۔ یہ سچائی سوویت یونین کے ٹوٹنے، امریکہ اور نصف دنیا کی افغانستان ، عراق میں بدترین شکست سے عیاں ہوتی ہے۔ اس لئے مسلم دنیا کو طاقت سے دبنے کے بجائے سچ کا ساتھ دینا چاہیئے۔ اگر ظلم اور جارحیت کا ساتھ دیا گیا۔ اور مسلم حکمرانوں نے اپنے اقتدار کی خاطر مسلمانوں کی بے بسی اور زبوں حالی کو خاطر میں نہ لایا تو کل ان کی اپنی باری بھی آئے گی۔ ان کا انجام بھی صدام حسین جیسا ہو سکتا ہے۔ یاد رہنا چاہیئے کہ کبھی صدام حسین کی امریکہ کے ساتھ بڑی یاری تھی۔ یہ صرف امریکہ کے مفاد میں تھی۔ امریکی مفاد پورا ہو ا تو اسی امریکہ نے صدام حسین کے ساتھ لاکھوں مسلمانوں کو چند دنوں میں شہید کر دیا۔ جنرل ضیاء الحق کے ساتھ بھی امریکی یاری تھی۔ لیکن جب انہوں نے امریکہ کو آنکھیں دکھانے کی کوشش کی تو اسے طیارے میں ہی اڑا دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے ملک اور قوم کے مفاد کا سوچا تو انہیں پھانسی پر لٹکوا دیا۔

مسلم حکمرانوں کی خاموشی کا مطلب ہے کہ وہ مسلمانوں کی نسل کشی پر رضامند ہیں۔ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ صرف مذمت سے کام چلا رہے ہیں۔مسلم دنیا اگر اب بھی نہ جاگی تو انہیں منتشر اور بکھیر کر یہی امریکہ کبھی اسرائیل کے ذریعے، کبھی بھارت کی سر پرستی کرتے ہوئے ایک ایک کر کے وار کرے گا۔ مسلمان حکمران گیدڑ بن کر کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ امریکہ مطلب کا یار ہے۔ مطلب نکل گیا تو وہ تمام نشانات کو مٹا دیتا ہے۔ مسلم حکمران متحد ہو جائیں۔ امریکہ اور اسرائیل کے بجائے مسلم امہ کے مفاد کے لئے کچھ وقت نکالیں ۔ مظلوم مسلمانوں کے لئے کچھ کریں۔ بے غیرتی اور بے شرمی چھوڑ دیں۔ یہی لہو لہو مسلم دنیا کی پکار ہے۔

About this publication