Fickleness of the US

<--

طوطا چشم امریکہ بھارت پر ریشہ خطمی

بھارت اور امریکہ نے دہشتگردی کیخلاف باہمی تعاون میں تیزی لانے کا اعلان کرتے ہوئے لشکر طیبہ، جیش محمد، ڈی کمپنی، القاعدہ اور حقانی نیٹ ورک کو جنوبی ایشیا کے استحکام کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ واشنگٹن میں سٹریٹجک اور تجارتی شراکت پر دو روز سے جاری مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں نے پاکستان سے ممبئی پر ہوئے حملے کے مجرموں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ امریکہ نے بھارت کی پریشانیوں کو سمجھا ہے اور دہشتگردی کیخلاف ساتھ مل کر کارروائی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

پاکستان نے نائن الیون کے بعد دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اپنی استطاعت سے کہیں بڑھ کر امریکہ کا ساتھ دیا۔ اتنا جانی نقصان امریکہ اور اسکے اتحادیوں کا مجموعی طور پر بھی نہیں ہوا جتنا پاکستان کا ہوا۔ معیشت کو شدید نقصان پہنچا جس کی ہنوز تلافی نہ ہو سکی۔ امریکہ نے افغانستان میں پاکستان کی مدد سے کامیابیاں حاصل کیں۔ پاکستان کے تعاون کے بغیر امریکہ افغانستان پر حملہ کرنے کی پوزیشن میں تھا اور نہ اس کا افغانستان کی دلدل سے نکلنا ممکن تھا۔ امریکہ نے پاکستان کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے بعد طوطا چشمی کا مظاہرہ کیا۔ امریکہ پاکستان کو دہشتگردی کے الائو میں دھکیل کر واپس چلا گیا اور پاکستان کے دشمن بھارت کے ساتھ دوستی پکی کرنے لگا۔اس نے بھارت کے ساتھ دفاعی اور تجارتی معاہدے کئے۔ اب زیادہ زور سے بھارت کی زبان بولنے لگا ہے۔ بھارت آخر کون سی دہشت گردی کا شکار ہے جسکے خاتمے کیلئے امریکہ اس سے تعاون کریگا۔ مقبوضہ کشمیر میں تو بھارت دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے جبکہ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بھارت دہشتگردی کا دائرہ پاکستان تک وسیع کر چکا ہے۔ کارروائی تو بھارت کیخلاف ہونی چاہئے ایسے میں امریکہ دہشتگرد بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بنانے کے درپے ہے۔ امریکہ بھارت کی حمایت کرکے عالمی امن کیلئے خطرات بڑھا رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی اور اپنے تحفظ کیلئے امریکہ پر انحصار ترک کر دے۔

About this publication