The Right of US Citizens to Sue Saudi Arabia

<--

ریکیوں کو سعودی عرب کے خلاف مقدمے کا حق

امریکی کانگرس نے صدر اوبامہ کے ویٹو کو مسترد کرکے امریکی شہریوں کو نائن الیون کے واقعہ پر سعودی عرب کے خلاف مقدمے کا حق دے دیا’ اب 11ستمبر کے حملوں کے متاثرین سعودی عرب کے خلاف مقدمہ دائر کر سکیں گے صدر اوبامہ نے کانگرس کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بل کو ویٹو کر دیا تھا اوبامہ کے آٹھ سالہ دور صدارت میں یہ پہلا ویٹو ہے اس ویٹو کے بعد سپانسرز دہشت گردی ایکٹ نامی بل قانون کا حصہ بن جائے گا مذکورہ بل کو امریکہ اور سعودی عرب دونوں کے لئے دھچکہ قرار دیا جارہا ہے سعودی عرب دنیا میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی ہے اب اس بل کے بعد نائن الیون کے متاثرین کی داد رسی ہوسکے گی۔ سینئر چارلس جو نیویارک میں ہونے والے حملوں میں بچ جانے والوں اور متاثرہ خاندانوں کی نمائندگی کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انصاف کا راستہ ہموار ہوگیا ہے صدر اوبامہ کا موقف تھا کہ اس بل سے بیرون ملک امریکی کمپنیوں’ فوجیوں اور دیگر حکام کو بھی قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے موقع پر جبکہ دنیا میں شورش برپا ہے اس بل کی وجہ سے اہم اتحادی ناراض ہوسکتے ہیں امریکی انتظامیہ نے اس بل کے خلاف زبردست لابنگ کی صدر اوبامہ نے ذاتی طور پر ارکان سینٹ سے رابطے کئے مگر منتخب نمائندوں کا فیصلے حکومت کی خواہشات کے برعکس آیا جس پر صدر نے بل کو ویٹو کیا اور آخر کار یہ ویٹو بھی کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا ۔ اس بل کے امریکہ اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے سینکڑوں امریکی سعودی حکومت کے خلاف مقدمات دائر کریں گے اور متاترین کو سعودی حکومت کی طرف سے معاوضہ ادا کیا جائے گا مگر یہی نہیں اس کے نتیجے میں سعودی عرب کی ساکھ کو عالمی سیاست میں بھی شدید دھچکا لگے گا ہم سمجھتے ہیں تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی اگر سعودی معیشت کے لئے ایک بڑا دھماکہ ہے تو مذکورہ قانون سعودی عرب کے لئے اس سے بھی بڑا دھماکہ ثابت ہوگا۔ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان روایتی دوستی و گرمجوشی بھی خطرات سے دوچار ہوگی اور شاید اس صورتحال کا کوئی مداوا نہیں سعودی عرب اور امریکہ دونوں کو اس قانون کے مضمرات برداشت کرنے پڑیں گے۔

About this publication