An Open Letter to Mr. Barack Hussein Obama

<--

بارک حسین اوباما کے نام کھلا خط

آج کے تاریخ ساز دن آپ امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا رہے ہیں آپ کے صدر منتخب ہونے میں امریکی ووٹوں کے علاوہ دنیا بھر کے امن پسند باشندوں کی دعائوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کو ووٹ دینے کی اہلیت نہیں رکھتے مگر جن کی زندگیوں پر آپ کے فیصلوں کا بہت گہرا اثر ہوگا۔ ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کی طرح میں بھی ان لوگوں میں شامل ہوں۔

جناب صدر!

پاکستان کے پڑھے لکھے لوگوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ آپ امریکہ کی تاریخ کا رخ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آپ تبدیلیChange کے نعرے پر منتخب ہوئے ہیں اور امریکہ کو جن تبدیلیوں کی شدید ضرورت ہے ان سے آپ آگاہ بھی ہیں اور ان کو بروکار لانے کے لئے جس عزم اور حوصلے کی ضرورت ہے وہ بھی آپ کی شخصیت میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ آپ کو صرف یہ یاد رکھنا ہے کہ امریکی صدر کی حیثیت سے آپ کا انتخاب محض ایک انسانی عمل نہیں ہے۔ آپ کو آپ کے گاڈ نے یہ منصب عطا کیا ہے۔ امریکی ووٹروں کے علاوہ اب آپ اس اعلیٰ ترین ذات کو بھی جوابدہ ہوں گے۔

جناب صدر!

باقی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی چند لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کے انتخاب سے امریکہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ان لوگوں کے خیال میں آپ کو صدارت کا عہدہ عطا کرنے میں آپ کے گاڈ کا نہیں امریکہ کے حقیقی آقائوں کا ہاتھ ہے۔ یہ زمین پر بسنے والے خدا آپ کو ایک منصوبے کے تحت وائٹ ہائوس میں لائے ہیں۔ ان زمینی خدائوں نے ماضی قریب میں جو فاش غلطیاں کی ہیں یا کروائی ہیں ان کی وجہ سے امریکہ ساری دنیا میں ایک خوفناک بدصورت اور قابل نفرت جن Monsterکی صورت اختیار کر گیا ہے۔ آپ جیسے صاف ستھرے اور بظاہر بے ضرر شخص کو سامنے لا کر وہ امریکہ کی امیج کو صاف کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ زمینی خدا آپ کو یہ اجازت ہرگز نہیں دیں گے کہ آپ امریکی پالیسیوں میں کوئی بامعنی تبدیلی لاسکیں۔ مجھ جیسے خوش فہم لوگ بہرحال یہ امید کرتے ہیں کہ آپ امریکہ کے آقائوں کے ہاتھوں میں ماضی قریب کے صدور کی طرح محض ایک کٹھ پتلی ثابت نہیں ہوں گے۔

جناب صدر!

آپ نے الیکشن جیتنے کے فوراً بعد اپنی کابینہ کے جن اراکین کا اعلان کیا تھا۔ اس سے بہت سے لوگوں کے ان وسوسوں کو تقویت ملی ہے کہ آپ بھی امریکہ کے آقائوں سے ڈکٹیشن لے رہے ہیں۔ آپ نے اپنے چیف آف سٹاف اور وزیر خزانہ جیسے اہم عہدے امریکہ کے ان آقائوں کے خاندان کو تفویض کر دئیے۔ اس سے دنیا بھر کے روشن خیال لوگوں کو اور آپ کے اپنے ووٹروں کی اکثریت کو بہت مایوسی ہوئی ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک قبیلہ جس کے باشندے امریکہ کی ڈیڑھ فیصد آبادی سے بھی کم ہیں مکمل طور پر امریکہ کے مالی اور سیاسی نظام پر حکومت کر رہا ہے۔

اوباما صاحب!

اگر آپ صحیح معنوں میں امریکہ کے بااختیار صدر بننا چاہتے ہیں تو آپ الیکشن کے وعدوں پر محض لفظی طور پر نہیں حقیقی طور پر عمل کیجئے۔ آپ نے تبدیلیChangeکا وعدہ کرکے ووٹ حاصل کئے ہیں۔ آپ امریکہ میں واقعتاً بامعنی تبدیلیاں لیکر آئیے۔ میں صرف ایک تبدیلی کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں جو امریکہ کے عوام بھی چاہتے ہیں۔ دنیا بھر کے باشعور لوگ بھی چاہتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ بھی اپنے دل میں ضرور چاہتے ہوں گے۔

جناب صدر!

سب سے اہم تبدیلی جس کی امریکہ کو ضرورت ہے اور جس کے لئے آپ سے قبل چند صدور ناکام کوشش کر چکے ہیں وہ ہے امریکہ کے مالی نظام کی آزادی’ پچھلے دو سو سال سے امریکہ کی ایک چھوٹی سی اقلیت بلاشرکت غیرے امریکہ کے مالی نظام پر قابض ہے۔ اور اس نظام کو کنٹرول کرنے کی وجہ سے وہ امریکہ کی ہر سیاسی ایکٹویٹی کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ بائیس کروڑ امریکیوں میں پچھلے سو سال سے ایک بھی ایسا مالی ماہر پید انہیں ہوا جس کا تعلق اس اقلیت سے نہ ہو اور جسے فیڈرل ریزرو سسٹم کا صدر مقرر کیا جاسکے۔ کیا وجہ ہے کہ فیڈرل ریزرو سسٹم کے تمام گورنرز ہمیشہ اسی اقلیت سے آتے ہیں کیا باقی کے امریکہ میں کوئی بھی اس قابل نہیں ہے کہ مالی امور میں حکومت کی معاونت کر سکے۔

اوباما صاحب!

اگر آپ فیڈرل ریزرو سسٹم کو اپنی حکومت کے کنٹرول میں لے آئے تو یہ امریکہ کی آنے والی نسلوں پر ایک عظیم احسان ہوگا۔ آج کا امریکہ اپنے فیصلے کرنے میں خودمختار نہیں ہے۔ امریکہ کی اس کمزوری کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ امریکہ کا فیڈرل ریزرو سسٹم امریکہ کی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ایک اقلیت کے کنٹرول میں ہے۔ اگر آپ واقعی تبدیلی کے پیغامبر بننا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے امریکہ کے مالی نظام کو تبدیل کیجئے۔

یہاں میں آپ کو ایک خطرے سے خبردار ضرور کرونگا۔ آج تک جن امریکہ صدور نے امریکہ کے مالی نظام کو اس اقلیت کے چنگل سے آزاد کرانا چاہا ہے۔ ان سب پر قاتلانہ حملے ضرور ہوئے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ بہادری کا ثبوت دیتے ہوئے امریکہ کے عوام کی خاطر یہ ضروری تبدیلی ضرور بروئے کار لائیں گے۔

جناب صدر!

آپ ایک عوامی شخصیت ہیں عوام کے ساتھ ٹچ رہتے ہیں آپ نے الیکشن کے دوران، قبل اور بعد میں دنیا کے کافی ممالک کے دورے بھی کئے ہیں آپ یقیناً اس امر سے باخبر ہوں گے کہ دنیا امریکہ کو کیا سمجھتی اور کہتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ویسے تو کرئہ ارض سے اب نوآبادی نظام یعنی Colonialismختم ہوچکا ہے مگر اب بھی دنیا میں ایک کالونی باقی ہے اور وہ ہے امریکہ جس کی کالونیل پاور ہے اسرائیل۔ اس تاثر کی وجہ یہ ہے کہ آج تک کوئی امریکی کانگریس کوئی امریکی سینٹ اور کوئی امریکی صدر اسرائیل کی خواہشات کے خلاف ایک قدم بھی نہیں چل سکا ہے ماضی میں ممالک اپنی فوجی قوت سے کالونیاں بنایا کرتے تھے۔ آج کالونیل ازم کے انداز بدل گئے ہیں۔ آج جس ہتھیار کے ذریعے اسرائیل نے امریکہ کو کالونی بنا رکھا ہے وہ ہے امریکہ کے مالی نظام کا کنٹرول۔ اگر آپ اس مالی نظام کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو امریکی تاریخ کے سب سے اہم صدر کہلائیں گے۔

بارک حسین اوباما صاحب!

آپ ایک بوجھ لیکر وائٹ ہائوس میں داخل ہو رہے ہیں اور وہ بھاری گٹھڑی ہے آپ کے مرحوم والد کا مذہب’ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ اپنے مسلمان نہ ہونے کا ثبوت دینے کی کوشش میں امریکہ کے زمینی خدائوں کے ہاتھوں کھیلنے لگیں اور اسلام دشمنی میں جارج بش جیسے درندے سے بھی آگے نکل جائیں۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد آپ نے جو بیانات دئیے ہیں اس سے عالم اسلام کو بہت مایوسی ہوئی ہے۔ یہ بیانات تو وہی ہیں جو تمام امریکی صدور ہمیشہ دیتے رہے ہیں۔ وہ تبدیلی کہاں ہے جس کا نعرہ لگا کر آپ آج وائٹ ہائوس پہنچے ہیں۔

جناب صدر!

آپ کا راستہ بہت کٹھن ہے۔ آپ جیسے ہی صدارت سنبھالیں گے امریکہ کے حقیقی آقا آپ کو ڈرانے کیلئے امریکہ میں کوئی ڈرامہ ضرور رچائیں گے۔ وہ پلاننگ کے ماہر ہیں جس طرح انہوں نے نائن الیون کو ورلڈ ٹریڈ ٹاورز پر حملہ کرکے چند بیوقوف عربوں کو آگے کر دیا تھا۔ اسی طرح وہ ایک آدھ ہنگامہ ضرور کریں گے تاکہ آپ کو ان تبدیلیوں سے باز رکھ سکیں جن کا اشارہ میں نے اس خط میں دیا ہے۔

اوباما صاحب!

میں آپ کو ایک کامیاب بامعنی اور تبدیلیوں سے مزین عہد صدارت کے لئے دعا دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ صحیح معنوں میں امریکہ کو آزاد کروا سکیں گے۔

About this publication