U.S. Drone Strike America’s Introductory Gift to Pakistan?

<--

شمالی وجنوبی وزیرستان پر ڈورن حملے’ اوبامہ انتظامیہ کا پاکستان کے لئے پہلا تحفہ؟

کچھ لوگوں کا یہ خیال تھا کہ اوبامہ انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈورن حملے بند ہو جائیں گے اور پاکستانی قیادت کی طرف سے بار بار کئے جانے والے ان مطالبات کو وزن دیا جائے گاکہ ڈرون حملے صورتحال کے سدھار میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں لیکن ایک ہی روز شمالی اور جنوبی وزیرستان پر ڈرون حملوں نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ سردست پاکستان کے قبائلی علاقوں کے حوالے سے اوبامہ انتظامیہ کی پالیسی وہی ہے جو بش انتظامیہ نے ترتیب دی تھی۔

مقامی لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ شمالی و جنوبی وزیرستان پر ڈرون حملے اور 22لاشیں اوبامہ انتظامیہ کا پہلا تحفہ ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستانی قیادت اوبامہ انتظامیہ پر دوٹوک طریقے سے یہ بات واضح کر دے کہ اگر مزید ڈرون حملے ہوئے تو پاکستانی فورسز کو قبائلی علاقوں اور سوات سے واپس بلا لیا جائے گا۔ یہ حملے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر کھلا وار ہیں اور اگر اس معاملے پر سمجھوتہ کیا گیا تو پاکستان میں طالبانائیزیشن اور بڑھے گی۔ آج سوات کا ایک بڑا حصہ عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں چلا گیا ہے اور اگر ڈرون حملے جاری رہے تو خدشہ ہے کہ صوبہ سرحد کے دیگر اضلاع میں بھی طالبان اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ممکن ہے امریکہ عراق کی طرح ہمیں بھی ایک گھمبیر صورتحال میں پھنسا کر خود بیچ میں سے نکل جائے اور اس کی بوئی ہوئی زہریلی فصل ہماری آنے والی نسل کو بھی کاٹنی پڑے۔ پاکستانی قیادت کو اس معاملے میں باراک حسین اوبامہ سے براہ راست احتجاج کرنا چاہیے اور رچرڈ ہالبروک جب پاکستان آئیں تو انہیں کھل کر اپنے تحفظات سے آگاہ کرنا چاہیے۔

About this publication