آئی ایس آئی کے خلاف امریکی پروپیگنڈہ
امریکہ نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے بعض عناصر طالبان اور القاعدہ کی مدد کر رہے ہیں۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ایڈمرل مائیکل مولن نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے افغانستان پر مغربی سرحد اور بھارت کے ساتھ مشرقی سرحد پر عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے آئی ایس آئی پر الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مذموم مہم کا مقصد ہمارے سیکورٹی اداروں کو بدنام کرنا ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے عزم کا اندازہ ہماری انٹیلی جنس سمیت ہماری سیکوڑٹی فورسز کی قربانیوں سے لگایا جاسکتا ہے۔
امریکہ کی نئی پاک افغان پالیسی اور آئی ایس آئی کے خلاف بے بنیاد الزامات سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ امریکہ کے پاکستان کے بارے میں اب نیک خیالات نہیں بلکہ وہ اس پروپیگنڈے کی آڑ میں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اپنے مفادات کے حصول کا خواہشمند ہے۔ دہشت گردوں باالخصوص القاعدہ اور طالبان کی پاکستان میںموجودگی کا پروپیگنڈہ اور آئی ایس آئی پر بے بنیاد الزامات ایک ایسی سازش ہے جس کے ذریعے پاکستان کے نیوکلیئر ہتھیاروں تک انتہا پسندوں کی رسائی کے بہانے امریکہ ایک طرف صہیونی لابی کی خواہش کے مطابق پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے تو دوسری طرف افغانستان میں ہاری ہوئی جنگ کو جیت میں بدلنے اور اپنے مخصوص مفادات کے حصول کا خواب دیکھ رہا ہے۔
امریکہ کے ان خطرناک عزائم کے سامنے آنے کے بعد اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ملکی مفادات کے تحفظ اور ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد موثر اقدامات کرے جس سے ملکی سلامتی اور خودمختاری کا تحفظ یقینی ہو۔
Can you translate this into English?