صدر اوباما نے اپنے اور اپنی اہلیہ کی جانب سے امریکہ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو رمضان مباک کا پیغام دیتے ہوئے مسلمانوں کے لئے امریکہ کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر بھی پاکستانیوں کو مبارکباد دی ہے اور اس موقع پر بھی اپنے مخلص جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ صدر اوباما نے وائٹ ہاﺅس میں مسلمانوں کی افطاری کی ایک تقریب بھی منعقد کی جس میں امریکہ کے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ صدر اوباما نے گراﺅنڈ زیرو نیویارک میں تعمیر ہونے والی متنازع مسجد کی حمایت کر کے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ نیویارک میں گراﺅنڈ زیرو کہلانے والے علاقے کے قریب تعمیر ہونے والی مسجد اور اسلامک سینٹر کی تعمیر کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔ نائن الیون کے واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے علاوہ حزب اختلاف کی ری پبلکن پارٹی بھی مسجد کی تعمیر کی مخا لفت میں پیش پیش ہے۔ صدر اوباما نے نیو یارک میں گیارہ ستمبر کے حملوں کے مقام کے قریب مسجد اور اسلامک سینٹر بنانے کے متنازع منصوبے کا دفاع کیا ہے۔ اس منصوبے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر نائن الیون کو حملے مسلمان انتہا پسندوں نے کئے تھے لہٰذا یہاں مسجد کی تعمیر کا منصوبہ انتہائی بے حسی کا مظاہرہ ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کے منصوبے سے متعلق کئی پہلو حساس ہیں لیکن میں بطور امریکی شہری اور صدر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکہ میں مسلمانوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی وہی آزادی حاصل ہونی چاہئے جو دوسرے مذہب کے لوگوں کو حاصل ہے۔ اس میں وہ مسجد اور اسلامک سینٹر بھی شامل ہے جس کو نائن الیون کو ہونے والے حملوں کے مقام پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ متنازع مسجد تمام قوانین و ضوابط کے تحت بنائی جا رہی ہے۔ صدر اوباما نے مسلم کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکہ ہے اور آزادی مذہب ہمارا اہم اصول ہے جس پر ہمیں قائم رہنا چاہئے۔ یہ اصول ہماری شناخت کا بنیادی حصہ ہے کہ اس ملک میں ہم تمام مذاہب کے لوگوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ مذہب کی بنیاد پر تفریق نہیں کرتے۔ صدر اوباما نے کہا ہے کہ القاعدہ کی کارروایﺅں کا اسلام سے تعلق نہیں ہے۔ یاد رہے کہ نیویارک کا وہ علاقہ جہاں دو جڑواں عمارتوں کے مسمار کئے جانے کا واقعہ رو نما ہوا تھا اور جو آج گراﺅنڈ زیرو کے نام سے مشہور ہے کے قریب 13 منزلہ عمارت میں اسلامک سینٹر اور مسجد تعمیر کرنے منصوبہ بنایا گیا ہے۔ 100 ملین ڈالر کے اس منصوبے کی تعمیر میں نیویارک کا متعصب طبقہ حائل ہے۔ مخالفین کے نزدیک وہ جگہ جہاں نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا اور جس کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد کی جاتی ہے کے پہلو میں اسلامک سنٹر کی تعمیر کو نائن الیون کے واقعہ کی توہین سمجھا جا رہا ہے اور اس منصوبے کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اسلامی سینٹر منصوبے کو ”دہشت گردوں کی مسجد“ قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ مقام جہاں امریکہ کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ رونما ہوا اور جس کا مجرم مسلمانوں کو ٹھہرایا جا رہا ہے اس تاریخی مقام کے پہلو میں تیرہ منزلہ ایک بلند و بالا عمارت ”قرطبہ ہاﺅس“ میں مسجد اور کلچرل سنٹر بھی تعمیر ہو گا۔ مسلمانوں اور مخالفین میں اس مسئلہ پر یہ قانونی جنگ طویل عرصہ سے جاری تھی۔ نائن الیون کے واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا تھا۔ ایک طویل جدوجہد کے بعد بالآخر مسلمانوں نے یہ جنگ جیت لی اور بورڈ نے مسلمانوں کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ بورڈ کے اجلاس میں منصوبے کے حق اور مخالفت میں تین سو سے زائد لوگ موجود تھے۔ مخالفین کا کہنا تھا کہ آج یہاں مسجد بنے گی اور کل یہاں دھماکے ہوں گے۔ وہ مسلمان خاندان جن کے پیارے نائن الیون کے سانحہ کا شکار ہوئے تھے انہوں نے بھی مسجدکی تعمیر کے حق میں ووٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا نائن الیون کے سانحہ میں مسلمان شہریوں کی جانیں بھی گئی ہیں لہٰذا مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھنا امریکی اقدار اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔ امریکن سوسائٹی فار مسلم ایڈوانس منٹ کے تحت تعمیر ہونے والے منصوبہ ”قرطبہ ہاﺅس“ کے اطراف اس علاقے میں عیسائیوں اور یہودیوں کی عبادت گاہیں بھی تعمیر ہیں لہٰذا مسلمانوں کی عبادت گاہ کی مخالفت آئین، قانون اور اصول کی خلاف ورزی ہے۔ صدر اوباما کا اسلامک سینٹر کی حمایت امریکہ کے صدر جان آدم کے اصولوں کی حفاظت کی ہے۔ صدر اوباما کا بیان مسلمانو ں کے ساتھ جذباتی لگاﺅ نہیں بلکہ ایک اصولی موقف کی تائید ہے۔ صدر اوباما نے اسلامک سینٹر کی حمایت کر کے امریکہ کے آئین کا احترام کیا ہے جسے متعصب امریکی طبقہ پامال کرنا چاہتاہے۔ امریکہ میں مسلمانوں کی حق تلفی کے پس پشت ایک مخصوص طبقہ کارفرما ہے جس نے نائن الیون کے واقعہ سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمانوں کو کارنر کر رکھا ہے۔ سابق صدر بُش اسی طبقے کی پیداوار ہے۔ صدر بُش کے دوسری بار صدر انتخاب کے پیچھے متعصب یہودی لابی اور سفید فام انتہا پسندوں کی دھاندلی پنہاںہے۔ ایسے حالات میں جبکہ صدر اوباما کی مقبولیت کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش جا رہی ہے صدر اوباما کا حساس مقام پر اسلامک سینٹر کی تعمیر کی اجازت اور حمایت خوش آئند اقدام ہے۔ صدر اوباما کی جانب سے مسلمانوں کو رمضان مبارک کا تحفہ اسلامک سینٹر کی حمایت کی صورت میں مل گیا ہے۔ مسلمانوںکی حوصلہ افزائی کی وجہ سے صدر اوباما بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔!
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.