.
Posted on September 11, 2011.
گیارہ ستمبر کے نمرود اور فرعون !
طیبہ ضیاء ـ 1 دن 18 گھنٹے پہلے شائع کی گئی 2001 کی ستمبر کی گیارہ تاریخ کو گزرے 10 برس کا عرصہ بیت گیا ہے مگر اس گیارہ ستمبر کا ستم آج بھی مسلمانوں کے لئے ”ستم بر“ ثابت ہو رہا ہے۔ سپر پاور کے نمرود اور فرعون پوری دنیا پر حکومت کے خواہش مند تھے مگر تکبر اور رعونت کے سفر کا انجام آخر کار ذلت آمیز اور عبرت ناک ثابت ہواہے اور انہیں منہ کی کھانا پڑ رہی ہے۔ بندے کو موت تک پہنچانے کے لئے ایک مچھر کافی ہوتا ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ خدائی کے دعویدار نمرود پر مچھروں کا عذاب بھیجا گیا۔ اس قدر کثرت کے ساتھ مچھر آئے کہ سورج کا سایہ زمین پر نہیں پڑ رہا تھا۔ ان مچھروں نے نمرودیوں پر حملہ کیا اور ان کا خون چوس چوس کر اس قدر کمزور کر دیا کہ وہ ہڈیوں کا ڈھانچہ نظر آنے لگے۔ ایک مچھر نمرود کے ناک کے ذریعے اس کے دماغ میں گھس گیا، تقریباً چار سو سال تک اس کے مغز کو کاٹتا رہا جبکہ بعض روایات کے مطابق نمرود کی عمر آٹھ سو سال سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اس مچھر کو بھی خدا نے خلاف فطرت زیادہ عمر عطا کر دی اور اس نے نمرود کا جینا مشکل کر دیا۔ نمرود کے سر میں شدید درد ہوتا، اس درد کو دور کرنے کے لئے خدائی کا دعویدار نمرود اپنے سر پر چپتیں اور جوتے لگواتا۔ جو اپنے آپ کو رب کہلوا رہا تھا وہ ایک حقیر مچھر کے سامنے بے بس تھا۔ بالآخر اس معمولی مچھر کے ہاتھوں نمرود کی عبرت ناک موت واقع ہوئی۔ ایک اور خدائی کا دعویدار فرعون بھی سمندر غرق کر دیا گیا۔ ان خداﺅں کے عبرتناک انجام سے قرآن بھرا پڑا ہے۔ امریکہ کو خدا سلامت رکھے کہ اس سر زمین پر اللہ کو واحد لاشریک ماننے والوں کی بھی کثیر تعداد پائی جاتی ہے جن کی وجہ سے گمراہی کے اندھیروں میں بھٹکنے والوں کو شمع ہدایت نصیب ہوتی ہے۔ ہم تو ان خداﺅں کی بات کر رہے ہیں جنہوں نے دنیا کو اپنی جاگیر سمجھ رکھا ہے اور مسلمانوں کو اپنا غلام بنا رکھا ہے۔ فرعونیت اور نمرودیت فانی ہے اور دین اسلام باقی ہے۔ 10 برس گزرنے کے باوجود نائن الیون کے رد عمل میں کمی واقع نہیں ہو سکی۔ آج بھی مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں ساڑھے 27 لاکھ مسلمان بستے ہیں اور نصف سے زائد مسلمانوں کے خیال میں انہیں امریکی حکومت کی دہشت گردی کے خلاف پالیسیوں کی آڑ میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے وقت میں جب صدر اوباما کو بیروزگاری اور معاشی مشکلات کی وجہ سے 2012کے الیکشن میں دوبارہ امیدوار کی حیثیت سے اپنوں کی بھی حمایت حاصل کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے، امریکی مسلمانوں کی اکثریت دوسری مدت
کے لئے بھی صدر اوباما کی حامی نظر آتی ہے۔ ایک سروے کے مطابق 72 فیصد امریکی مسلمان صدر اوباما کے دوبارہ الیکشن لڑنے کے حق میں ہیں۔ صدر اوباما کی مقبولیت کا گراف مسلسل گرتا جا رہا ہے حتیٰ کہ27 سے28 فیصد ڈیموکریٹس صدر اوباما سے ناخوش دکھائی دیتے ہیں۔ نائن الیون کی دسویں برسی کے موقع ہر خاص و عام کی زبان پر ایک سوال ہے کہ آیا امریکہ اسامہ بن لادن کو ختم کرنے کے بعد محفوظ ہوگیاہے؟ جواب نفی ہے۔ امریکہ کے عوام ہی نہیں امریکہ کی حکومت بھی غیر مطمئن دکھائی دیتی ہے۔ وزیر دفاع لیون پنٹا نے کہا ہے کہ امریکی سرزمین پر ایک اور نائن الیون کا خطرہ حقیقی ہے۔ نیویارک کے حالیہ دورے کے دوران لیون پنٹا نے اعتراف کیا ہے کہ اگرچہ ہم نے پاکستان اور افغانستان میں اسامہ بن لادن سمیت القاعدہ کے بیشتر دہشت گردوں کو ہلاک یا گرفتار کر لیا ہے، لیکن القاعدہ دیگر حصوں میں پھیل گئی ہے۔ یمن اس وقت القاعدہ کا سب سے مضبوط گڑھ ہے۔ امریکی سرزمین پر رونما ہونے والے بدترین واقعہ نائن الیون کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ پاکستان ہے یا یوں کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش کی بنیاد نائن الیون کا واقعہ ہے جبکہ ان دس سالوں میں امریکہ کا بھی ناقابل تلافی نقصان ہو چکا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگوں میں 6200 امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستان ، افغانستان اور عراق میں لاکھوں شہری مارے گئے ہیں۔ پاکستان میں35 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔67 ملین ڈالر کا معاشی نقصان ہو چکا ہے۔پاکستان میں رواں دہائی میں 290 سے زائد خود کش دھماکے ہو چکے ہیں جن میں4600 افراد جاں بحق اور10 ہزار زخمی ہو ئے ہیں۔ دنیا بھر سے 119044 دہشت گرد گرفتار کئے گئے جن میں35 ہزار سے زائد کو دہشت گرد قرار دے کر سزائیں سنائی گئیں۔ نائن الیون کے واقعہ میں کوئی پاکستانی ملوث نہ تھا جبکہ پاکستان کا یہ حال بنا دیا گیا ہے کہ آج اس ملک کا ہر دن نائن الیون ہے۔ ان دس برسوں کے دوران شاید ہی کوئی دن ایسا گزراہو جب بے گناہ لوگ نہ مارے جاتے ہوں۔ پاک امریکہ تعلقات بھی بری طرح متاثر ہو ئے ہیں۔ دوستی بداعتمادی میں بدل چکی ہے۔ نائن الیون کے بعد امریکی سکیورٹی پر 22 ارب ڈالر خرچ کئے گئے۔ نائن الیون کی دسویں برسی کے موقع پر امریکہ اور پاکستان کو (ہیلری کلنٹن اورشاہ محمود قریشی)کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ سر جوڑ کر سوچنا چاہئے کہ ان دس برسوں میں انہوں نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے ۔۔۔؟
مسلمانوں سے پوچھیں تو وہ کہتے ہیں کہ نئی صدی کے ان نمرودوں اور فرعونوں نے دنیا کا امن اور سکون تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔!
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.