پاکستان امریکہ تعلقات میں کشیدگی
| ـ 10 اکتوبر ، 2011
بقول اقبالؒ
خودی کے ساز میں ہے عمر جاوداں کا سراغ
خودی کے سوز سے روشن ہیں اُمتوں کے چراغ
ساری دنیا جانتی ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں امریکہ کی دوستی کسی ریچھ سے دوستی کی مانند ہے جس سے کسی وقت بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان امریکہ کا نان نیٹو اتحادی ہے۔ نائن الیون کے بعد چند سالوں تک دونوں ممالک کے درمیان جو ہنی مون جاری رہا وہ قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے گرہن زدہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد امریکی حکام پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کر کے ان تعلقات میں زہر گھولتے رہے ہیں حال ہی میں سابق امریکی جائنٹ چیف آف آرمی سٹاف مائیک مولن نے پاکستان پر یہ الزام تراشی کی کہ کابل میں امریکی سفارتخانے پر حملہ میں آئی ایس آئی نے حقانی گروپ کی مدد تھی۔ علاوہ ازیں پینٹاگون نے پاکستانی سرزمین پر زمینی کارروائی کرنے کی دھمکی بھی دی۔ مولن کے اس غیر ذمہ دارانہ بیان سے پاکستان کی عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی پاکستان کی قیادت نے بھی اس دھمکی کا نوٹس لیا۔ پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اپنے ملک کے درست موقف کی بھرپور ترجمانی کی اور واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ دہشت گردی کے عفریت نے سب سے زیادہ پاکستان کو متاثر کیا ہے۔ پاکستان کے 30 ہزار سے زیادہ شہری اور تقریباً چار ہزار فوجی اس عفریت کا شکار ہوئے ہیں۔ پاکستان کا بل میں امریکی سفارت خانے سمیت تمام دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ ہم نے القاعدہ کے سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا ہے دہشت گردوں کو اپنے ملک کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے، پاکستان یکطرفہ کارروائی پر یقین نہیں رکھتا۔
مائیک مولن نے اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے ایک بار پھر زہر افشانی کی کہ آئی ایس آئی نے حقانی نیٹ ورک کو سٹرٹیجک سپورٹ فراہم کی۔ پاکستان کا اس کے آپریشنز پر کوئی کنٹرول نہیں اب پاکستان امریکہ تعلقات کم ترین سطح پر ہیں تاہم امریکہ کے نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمسی نے کہا ہے کہ وہ پاکستان سے تعلقات برقرار رکھیں گے۔ وہ مولن کی بہت سی باتوں سے اتفاق نہیں کرتے اور پاکستان سے تعاون کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ملکی دفاع اور سلامتی کے معاملے میں متحد ہیں اگر امریکہ یا بھارت نے وطن عزیز پر حملہ کرنے کی جسارت کی تو خیبر سے لے کراچی تک تمام پختون، پنجابی، سندھی اور بلوچی دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے۔ اعلامیہ میں دوٹوک الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ملکی خود مختاری پر سودا نہیں ہو گا۔ امریکہ نے الزامات ٹھوس ثبوت کے بغیر عائد کئے ہیں جنہیں ہم مسترد کرتے ہیں امن کو موقع دو رہنما اصول ہو گا جبکہ قومی سلامتی اور خود مختاری ایک مقدس فریضہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا بہ الفاظ دیگر
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
مشکل کی اس گھڑی میں چین نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاک چین دوستی کوہ ہمالہ سے بلند اور سمندروں سے گہری ہے۔ چین کے نائب وزیراعظم جناب مینگ جیان ژو نے اسلام آباد پہنچ کر اعلان کیا ہے کہ ہر مشکل میں پاکستان کے ساتھ ہیں جہاں ضرورت پیش آئی پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اسلامی برادر ملک ایران نے بھی اپنا حق دوستی ا
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.