The American Empire Is Approaching Its End

<--

فرعون امریکہ دہانِ نیل تک آ پہنچا

| ـ 25 اکتوبر ، 2011

اوباما صدر امریکہ نے جس جارحانہ انداز میں کہا کہ اب ثابت ہو گیا کہ امریکی قیادت پوری دنیا پر غالب آ گئی۔ قذافی کے زوال اور موت کے بعد اقوامِ عالم مان گئی ہیں کہ امریکہ ہی عالمی قوت ہے جو صرف دوسری ریاستوں یعنی مسلم امہ کو روندنے میں کامیاب رہی ہے۔ یہ بہانہ ساز امریکی فرعون نے نہیں سوچا کہ ”ہر فرعونے را موسیٰؑ“ جو الوہی تدبیر کے ساتھ بالآخر ہر فرعون کو دہانِ نیل تک لے آتا ہے۔ قانونِ قدرت کے مطابق کہیں نہ کہیں تو موسیٰؑ موجود ہے۔ القاعدہ کا سرے سے وجود ہی موجود نہیں نہ ہی اس نے کوئی ایسا بیان دیا ہے کہ ٹریڈ سنٹر پر اس نے حملہ کیا تھا اور اگر ایسا کوئی بیان آیا بھی تو وہ امریکہ ہی کا تراشیدہ تھا۔ احمدی نژاد نے صحیح کہا تھا کہ ٹریڈ سنٹر پر حملے کا ڈرامہ خود امریکہ ہی نے رچایا اور ان کے بیان کے فوراً بعد میڈیا کو امریکہ نے اپنے خفیہ ذرائع سے یہ بیان جاری کرا دیا کہ القاعدہ کے قائدین کہتے ہیں کہ نائن الیون کا حادثہ ہم نے رونما کیا۔ احمدی نژاد کیوں ہم سے ہمارا کریڈٹ چھیننا چاہتے ہیں جبکہ یہ ایک وضع کردہ فسانہ ہے۔ ہم اوباما کے لہجے میں تو بات نہیں کرنا چاہتے لیکن ان کی لن ترانی کے جواب میں اتنا کہہ دیں کہ امریکہ کی صہیونی و کروسیڈی ہوس نے اس سے بہت کچھ چھین لیا ہے۔ امریکی اکانومی اگر آسمان پر تھی تو زمین پر لینڈ کرنے کے قریب ہے اور اس کی مصنوعات عالمی مارکیٹ میں چینی مصنوعات کو کراس کرنا تو کجا بکنے سے بھی رہ گئی ہیں۔ یہ استعمار ایک ایسا فتنہ ہے جس نے ماضی میں بڑی بڑی قوتوں کو ایک بستی میں تبدیل کر دیا۔ برطانیہ کی آج اور کل کی حالت طاقت اور پوزیشن ہمارے سامنے ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ استعماری فلسفے میں عدل نہیں استحصال ہے۔ فتوحات تو مسلمانوں نے بھی کیں لیکن جہاں بھی گئے وہاں کے حقوق سے محروم مقامی لوگوں نے ان کا سواگت کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی اندلس کے پرانے لوگ مسلمان حکمرانوں کو یاد کرتے ہیں اور نئی نسل کو بتاتے ہیں کہ مسلمانوں نے ہسپانیہ کو کیا دیا۔ مغلوں نے ایک ہزار سال ہندوستان پر حکومت کی اور وہاں کی پرجا کو مطمئن رکھا۔ مسلمان حکمرانوں اور فاتحین کو اگر کسی چیز نے زوال پذیر کیا تو وہ تعیش جس کا شکار بھی انہی استعماری غیر مسلم قوتوں نے انہیں کیا۔ اگر کوئی تاریخی تحقیق کرے تو ہمارے دعوے کی صداقت سامنے لائی جا سکتی ہے۔ افغانستان سے امریکہ کی روانگی اگرچہ مشکوک ہے اور وہ آخری آخری حربے استعمال کر رہا ہے۔ جس کی ایک مثال حامد کرزئی جو کچھ عرصہ پہلے پاکستان کے خلاف کٹھ پتلی صدر ہونے کے ناطے کافی ہرزہ سرائی کرتے رہے‘ اب وہی کٹھ پتلی بہ انداز دگر پاکستان سے مخاطب ہے اور یہاں تک کہہ دیا کہ اگر پاکستان پر امریکہ، بھارت یا کوئی بھی حملہ کرے گا تو افغانستان پاکستان کا ساتھ دے گا۔ یہ اچانک کرزئی صاحب کا انداز بدل جانا وائٹ ہاﺅس ہی کا کرشمہ ہے جس میں ضرور کوئی ایسی بات پوشیدہ ہے جو پاکستان کو کسی نئی سازش یا مضر تبدیلی کا سامنا کرنا پڑ جائے، اوباما نے جس سٹائل میں امریکی غلبے اور فاتحِ عالم ہونے کا اظہار کیا ہے، اس کی ساری بنیاد شہید کرنل معمر قذافی کی لاش پر کھڑی ہے۔ اسی طرح دو اور ملکوں کو تاراج کرنے اور لاکھوں مسلمانوں کے ہولوکاسٹ کو وہ اپنی کوالی فکیشن قرار دیتے ہیں۔ آج ہمارے تمام قائدین ہم میں نہیں جنہوں نے امریکہ کی مخالفت کی۔ امریکہ اپنے تکبر اور استعماری حربوں کے نتیجے ہی میں ڈوب رہا ہے اور وہاں سے عوامی حلقوں کی حالت زار کے چشم دید گواہ امریکہ کی اس بے جا مہم جوئی پر خوش نہیں اس لئے کہ ان کے روزگار اور زندگی کے حالات پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ یہ جو چالیس چور اس وقت دنیا کی تقدیر سے سفاکانہ کھیل کھیل رہے ہیں اور جہاں جہاں بھی کوئی علی بابا موجود ہے، وہ ان کی پیش قدمی مداخلت اور خود مختار ریاستوں کی بربادی سے تنگ ہے مگر وہ حکمران جن کو حکومت ہی امریکہ نے لے کر دی ہے اور اب ان کو تحفظ دے رہا ہے ان کے باعث ہی یہاں سیاست موروثیت اور اشرافیہ کی نذر ہو کر عوام کا خون چوس رہی ہے۔ ان کے لئے یہ ایک لمحہ اطمینان ہے کہ سوویت یونین کے زوال کے بعد ان کو امریکہ نے اپنی سازش کا آلہ کار بنایا اور وہ بخوشی بن گئے۔ اس لئے کہ امریکہ کو ان کی کمزوری کا علم تھا۔ دنیا میں دو سپر پاورز نے جلد ہی ظہور پذیر ہو جانا ہے۔ پھر طاقت کا توازن بھی پیدا ہو گا اور فرعونِ وقت کا دماغی توازن بھی درست ہو جائے گا۔ ناامیدی کفر ہے فرعونِ وقت سوئے نیل چل پڑا ہے اور دنیا میں تبدیلی پیدا ہونے کے آثار بھی نظر آ رہے ہیں۔ امریکی ڈپلومیسی کب کی فیل ہو چکی ہے اس لئے وہ عسکریت پسند ہو گیا اور دنیا بھر میں عسکری کارروائیاں ہی اس کی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیں گی لیکن ضروری امر یہ ہے کہ مسلمان اب ہوش میں آ جائیں کیونکہ امریکہ اپنے بٹھائے ہوئے حکمرانوں کو بھی بدلنے کا ارادہ رکھتا ہے اور مسلم امہ اقبال کے اس پیغام کو یاد رکھے

میرے خاک و خوں سے تو نے یہ جہاں کیا ہے پیدا

صلہ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ

About this publication