Continuous Boundary Violations from Afghanistan's Side

<--

پاکستان کی طرف سے احتجاج کے باوجود افغانستان سے پاکستان پر حملوں کا سلسلہ جاری‘ افغانستان کی طرف سے وزیرستان پر 20 مارٹر گولے فائر کئے ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع لیون پینٹا کہتے ہیں کہ پاکستان کو دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کی ذمہ داری لینا ہو گی۔

افغانستان سرحد سے شدت پسند پاکستان پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں‘ پاکستان حکومت نے گذشتہ روز ان حملوں پر شدید احتجاج بھی کیا تھا لیکن اسکے باوجود افغانستان کی طرف سے 20 مارٹر گولے فائر کئے گئے افغان سرحد پر نیٹو افواج تعینات ہے لیکن کچھ قوتیں پاک افغان تعلقات کو ٹھیک نہیں ہونے دے رہیں۔ افغانستان میں بھارت کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ یقیناً پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ اب امریکی وزیر دفاع کا یہ مطالبہ کہ پاکستان دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کی ذمہ داری لے حالانکہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کے باوجود وہاں سے حملے کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان فرنٹ لائن اتحادی ہونے کے ناطے گذشتہ 11 سال سے دہشت گردی کےخلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ جس میں جانی اور مالی کافی نقصان برداشت کر چکا ہے‘ اس لئے امریکی حکام کو افغانستان کی طرف سے پاکستان پر ہونےوالے حملوں کا نوٹس لیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ آئندہ سرحد پار سے ایسے حملے نہیں ہونگے۔ امریکہ نے تو اب ڈرون آبدوزوں کی تیاری بھی شروع کر دی جس کے بعد وہ اپنی چودہراہٹ کو مستحکم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے لیکن اسے اپنے فرنٹ لائن اتحادی کا بھی خیال رکھنا چاہئے جو واحد مسلم ایٹمی قوت ہے۔

About this publication