Unjustifiable American Reservations Regarding Iran Pipeline Project

<--

پاک ایران گیس پائپ منصوبہ پر امریکہ کے بلا جواز تحفظات

امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے کراچی میں امریکی قونصل جنرل مائیکل ڈاڈ مین کے ساتھ مزار قاؒ پر حاضری دی اور مزار پر پھولوں کی چادرچڑھائی۔ مزار قائد پر میڈیا سے گفتگو کرتے امریکی سفیر نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر ہمیں تحفظات ہیں۔

پاکستان ،امریکہ کی طرح ہی ایک آزاد اورخود مختار ملک ہے، اسے اپنے مفادات کا تحفظ کرنے، داخلہ و خارجہ پالیسی ترتیب دینے اورپڑوسیوں کے ساتھ ان کے رویوں کے مطابق تعلقات کو فروغ دینے اور ان پر نظر ثانی کرنے کا اختیار ہے ۔ امریکہ ،ایران پر بوجوہ پابندیاںلگاتا اور دنیا کو ساتھ دینے پرمجبور کرتاہے ۔ پاکستان اور ایران پڑوسی، دوست اور برادر اسلامی ممالک ہیں ۔ان کےمابین کئی معاہدے ہو چکے ہیں ان کو امریکہ کے کہنے پر کیوں منسوخ کردیا جائے؟ امریکہ نے توانائی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کی بات کی ہے ،توانائی کے حوالے سے امریکہ کے لئے ایران کی طرح پاکستان کی مد د کرنا ممکن نہیں۔ پاکستان کو گیس اور بجلی کی فراہمی کےلئے امریکہ کے پاس ایران کا کیا متبادل ہے؟ہم نے پاکستان کوامریکہ کی ڈکٹیشن پر نہیں قائد اعظم کے وژن کے مطابق چلانا ہے جس کا ذکر خود اولسن نے مزار قائد پر قائداعظمؒ محمد علی جناح کے اس قول کو دہراتے ہوئے کیا کہ ” ہمارا نصب العین داخلی و خارجی امن ہونا چاہیے، ہم اپنے پڑوسی ملکوں اور پوری دنیا کے ساتھ پر امن طور پر رہنے کے خواہاں ہیں اور ان کے ساتھ خوشگوار دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں“ ۔اس فرمان سے اولسن صاحب نے اپنے مطلب کی یہ بات نکال لی کہ ” یہ الفاظ پاکستانیوں اور امریکیوں کی مشترکہ امنگوں کے آئینہ دار ہیں کہ وہ امن و سلامتی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں “لیکن پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کے معاملے کو گول کردیا۔پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات بھی قائد کا نصب العین ہے جس پاکستان روگردانی نہیں کرسکتا۔ بھارت ماتا کی الگ بات ہے ماتا جی کو پاکستانی وجود ہی برداشت نہیں نہ اس نے اسے قبول کیا ہے۔ایسے پڑوسی سے رام سب کو بچائے۔

About this publication