Pakistan Determined to Complete Gas Project with Iran

<--

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا ہے کہ توانائی بحران پر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان کیلئے بہتر ہو گا کہ ایران کے ساتھ پابندی والے معاہدے نہ کرے۔دریں اثناءپاکستان نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر امریکہ کے تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس منصوبے پر کاربند رہنے کیلئے پرعزم ہیں۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان معظم خان نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کیلئے پاکستان ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کیلئے پرعزم ہے۔

پاکستان میں انرجی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔ایران نے گیس بجلی اور تیل تینوں شعبوں میں پاکستان کو تعاون کی بار بار پیشکش کی لیکن امریکی دباﺅ کے باعث ان پیشکشوں سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ایران کے ساتھ گیس معاہدے پر تو امریکہ کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ آج پاکستان کی انڈسٹری بجلی اور گیس کی قلت کے باعث زبوںحالی کا شکار ہے۔35لاکھ گاڑیوں کا پہیہ ہفتے میں 4دن سی این جی کی بندش کے باعث جامد رہتا ہے۔کروڑوں گھریلو صارفین کی پریشانی الگ ہے۔ ایسے میں ایران سے فوری طورپر گیس درآمد کی جاسکتی ہے جس کی امریکہ مخالفت کرتا ہے۔امریکہ بجلی کی پیداوار میں تو تعاون کررہا ہے لیکن اس کے پاس گیس کا کوئی متبادل نہیں۔ ترکمانستان سے گیس معاہدے پر راہ دکھائی جا رہی ہے۔6 ہزار کلو میٹر طویل پائپ لائن کی تنصیب میں 6 سال لگیں گے۔ کیا اتنا عرصہ محض امریکہ کے تحفظات کی نذر کرکے کروڑوں پاکستانی انتظار کی سولی پر لگے رہیں؟ امریکہ کو پاکستانی حکومت اور عوام کی مجبوری کا احساس کرناچاہئے۔ حالات اس نہج پر نہیں جانے چاہئیں کہ پاکستان اور امریکہ کے دست و گریبان ہونے کا تاثر قائم ہو۔ آج پاکستان ایران سے گیس معاہدے کی تکمیل کیلئے پرعزم نظر آتا ہے تو اس منصوبے پر جلد عمل شروع کردیا جائے‘ معاملہ محض بیان بازی تک ہی محدود نہ رہے۔

About this publication