Obama's Announcement for Israel Defense

<--

یہودی ریاست کا ہمیشہ دفاع کرینگے، اوباما کا اسرائیل پہنچنے پر اعلان، فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے، امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے اہم قومی سکیورٹی مفادات اسرائیل کے مضبوط دفاع سے وابستہ ہیں۔ اوباما گزشتہ روز فلسطین کے سربراہ محمود عباس سے بھی ملاقات کی۔ مشرق وسطی میں امن کے قیام کا نعرہ لگانے کے باوجود ابھی تک امریکہ اسرائیل کے بارے میں حقیقت پسندانہ پالیسی اپنانے سے گریزاں ہے۔ عالم اسلام اور خاص طور پروہ تمام عرب ممالک جو براہ راست اسرائیل سے متاثر ہیںعرصہ دراز سے مشرق وسطی میں اسرائیل سے ہٹ دھرمی چھوڑ کر فلسطینی ریاست کے مقبوضہ علاقے خالی کرنے کے مطالبات اقوام متحدہ اور اسرائیل کے مربی امریکہ کو پیش کر رہے ہیں مگر فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کے باوجود امریکہ نے اسرائیلی مظالم اور ہٹ دھرمی کی طرف سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور مسلم ممالک اور عرب دنیا کو صرف وعدوں پر بہلا یا جارہا ہے۔ اب صدر اوباما بھی جنہوں نے فلسطینیوںکے مقبوضہ علاقوں کی بازیابی اور یہودی بستیوں کی تعمیررکوانے کے جو وعدے کئے تھے صہیونی لابی کے چنگل میں پھنسے اسرائیل کی حمایت پر مجبور نظرآتے ہیں۔ معلوم نہیں امریکہ عالم عرب اور اسلامی ممالک کو ناراض کر کے عالمی اور مشرق وسطیٰ کی سیاست میں کون سے کردارکرنا چاہتا ہے جبکہ یہ بات واضح ہے کہ مشرق وسطی میں قیام امن مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی واپسی اور ان علاقوں میں جبری یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے سے ہی ممکن ہے۔ اسرائیل کی طرح امریکہ آزاد فلسطینی ریاست کو تحفظ کی بھی یقین دہانی کرائے تاکہ مشرق وسطی میں امن کا خواب پورا ہو۔

About this publication