کرزئی کی امریکہ انخلاء کے بعد 9 فوجی اڈَٰے رکھنے کی پیشکش
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان کے نو فوجی ائیربیس استعمال میں رکھنے کا معاہدہ چاہتا ہے۔ افغانستان کے مفاد میں امریکہ کو فوجی ائیربیس استعمال کرنے کی اجازت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جمعرات کو کابل یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدہ ہیں اورہمیں امریکی فورسز کی موجودگی کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہے۔
جدید اسلحہ سے لیس غیر ملکی فوج کی ضرورت کسی غیر ملکی جارحیت کے خدشے کی بنا پر ہی محسوس کی جاتی ہے۔افغانستان کواپنے پڑوسیوں سے ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔امریکہ نے افغانستان پر جن مقاصد کے لئے یلغار کی وہ ان کے حصول میں کہاں تک کامیاب ہوا، اس پر دورائے ہو سکتی ہیں تاہم امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 2014ءمیں انخلا کا فیصلہ کر رکھاہے۔اس حوالے سے وہ اپنے حریف گروپ طالبان سے مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔افغانستان میں جنگ کے باعث پورے خطے خصوصی طور پر پاکستان کی امن وامان کی صورتحال شدید متاثر ہوئی ہے۔افغانستان تو مسلسل بد امنی کی آگ میں جل رہا ہے۔امریکہ کے انخلا کے بعد افغانستان اور خطے میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کے امکانات روشن ہیں۔امریکہ کے انخلا کے بعد سب سے بڑا دھچکا کرزئی کے اقتدار کو لگ سکتا ہے ۔افغانستان کے حالات پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کرزئی اپنے اقتدار کو محفوظ بنانے کےلئے امریکی فوج کو موجودگی کو ناگزیر سمجھتے ہیں۔کرزئی کاکہنا ہے کہ ہماری شرائط مانی جاتی ہیں تو یہ افغانستان کے عوام ‘ امن اور ملکی استحکام کیلئے فائدہ مند بات ہوگی۔ ہم نے بھی امریکہ کے سامنے شرائط پیش کردی ہیں جن میں افغانستان میں سڑکوں کی تعمیر‘ سیکورٹی کی فراہمی ‘ بجلی ‘ ڈیمز کی تعمیر‘ معاشی استحکام کیلئے ٹھوس امداد اور دیگر امور شامل ہیں۔کرزئی نے جو فوائد شمار کرائے ہیں ان کے لئے امریکی فوج کی موجودگی ضروری نہیں۔کرزئی محض اپنے اقتدار کے تحفظ اور طوالت کے لئے اپنے ملک اور خطے کے امن کو داﺅ پر نہ لگائیں ۔امریکہ بھی کرزئی کی باتوں میں نہ آئے۔ اس نے انخلا کا جو شیڈول دیا ہے اس میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے یہی خود امریکہ‘ افغانستان اور خطے کے ممالک کے بہترین مفاد میں ہے ۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.