Obama's Concern over Violence Against Muslims in Myanmar

<--

اوباما کی میانمار کے مسلمانوں پر تشدد پر تشویش

امریکی صدر بارک اوباما نے میانمار کے صدر تھین سین سے گفتگو میں مسلمانوں پر تشدد پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ میانمار میں مسلمانوں پر تشدد روکنا ہوگا۔ حکومت فوری طور پر مسلمانوں کا قتل عام روکنے کے اقدامات کرے۔ اوباما نے کہا کہ میانمار کے صدر تھین سین کا ماننا ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کیلئے حقیقی کوششیں کررہے ہیں۔عالمِ اسلام میں یہ عمومی تاثر پایا جاتاہے کہ امریکہ اور یو این سمیت با اثر ممالک مسلمانوں کیخلاف ہونیوالے مظالم پر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔میانمار ، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کا ذکر کیا جائے تو عالم ِ اسلام کا شکوہ درست نظر آتا ہے ۔اقوام متحدہ نے جو حق مشرقی تیمور اور جنوب سوڈان کے علیحدگی پسندوں کو دلانے میں سرعت دکھائی‘ ایسا ہی مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمان بھی سننے کیلئے منتظر ہیں۔ بہر حا ل اوباما کی طرف سے میانمار کے مسلمانوں پر تشدد کا نوٹس لینا‘ ان کو ظلم سے بچانے کیلئے اہم پیشرفت ہے۔ اوبا مااسی طرح میانمار کے صدر اور انتظامیہ پر دباﺅ جاری رکھیں گے تو امید ہے وہ مقامی حکومت اور شدت پسند بدھوں کی کارروائیوں سے محفوظ رہیں گے۔ تازہ خبر کیمطابق بدھوں نے لنکا میں بھی یہ کام شروع کردیا ہے اس لئے اس کا فوری تدارک ضروری ہے۔

About this publication