The U.S. Secretary of State's Pakistan Visit

<--

امریکی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان

امریکہ وزیر خارجہ جان کیری کی اسلام آباد میں پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف اور مشیر برائے وزیراعظم سرتاج عزیز سے ملاقات۔ رہنماﺅں نے افغانستان میں قیام امن اور بھارت سے مذاکرات کے علاوہ ڈرون حملوں اور توانائی کے بحران پر بات چیت کی۔

وزیراعظم میاں نواز شریف نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ امریکہ ڈرون حملوں کی پالیسی میں تبدیلی لائے اور پاکستان کی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائے۔ جان کیری نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بھاشا ڈیم کی تعمیر میں مدد کا وعدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹرٹیجک مذاکرات کا نیا دور 6 ماہ میں شروع ہو گا۔ پاکستان پہلے سے اسکی تیاری مکمل کرے گا تاکہ ڈرون حملوں اور دہشت گردی کے حوالے سے اپنا کیس مضبوط دلائل کے ساتھ امریکہ کے سامنے پیش کرے ۔ان سے نجات کی راہ تلاش کرے۔واضح رہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات دراصل پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہے اور ڈی آئی خان کے واقعہ نے ڈرون حملوں کی خلاف پاکستان کے موقف کو کمزور کیا ہے دوسری طرف القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری نے جس طرح گذشتہ روز عافیہ صدیقی کی رہائی میں مدد کا ذکر کیا تھا۔ا س سے یہ تاثر پختہ ہوتا ہے کہ عافیہ صدیقی کا القاعدہ سے رابطہ تھا اور وہ اس کے لئے کام کرتی تھی۔ اس بیان سے امریکہ کا عافیہ کے معاملے پر موقف مزید سخت ہو گا۔ دریں اثناءامریکی وزیر خارجہ کی وزیراعظم کی غیر موجودگی میں آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف سے جو ملاقات کی یہ روایت اب ایک سویلین دور حکومت میں مکمل طور پر ختم ہونی چاہئے کیونکہ اس وقت جمہوری حکومت موجود ہے جو پالیسی سازی کا حق رکھتی ہے۔ اسی طرح وزیراعظم کی طرف سے پاکستانی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی بھی ایک درست مطالبہ ہے اس کے منظور ہونے سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات رونما ہوں گے۔ اگر امریکہ کے تعاون سے بھاشا ڈیم جلد از جلد مکمل ہوتا ہے تو یہ بھی پاکستان میں توانائی کے بحران کے خاتمے کی طرف اہم پیش رفت ہو گی۔ اب دیکھنا ہے پاکستان اپنا کیس کس طرح لڑتا ہے اور امریکہ سے کون کون سی مراعات حاصل کرتا ہے۔ بہرحال جان کیری کے دورے سے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کا روشن امکان ہے۔ نواز کیری ملاقات میں پاک امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات کی چھ ماہ میں بحالی کا بھی فیصلہ ہوا۔ نوازشریف کو وائٹ ہاﺅس کے دورے کی دعوت بھی دی گئی ہے جس سے یقیناً دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید خوشگوار ہو جائینگے۔

About this publication