Attack Contemplated on Syria Could Lead to World War

<--

ایک امریکی عہدے دار کے مطابق شام پر کسی بھی وقت میزائل حملے کئے جا سکتے ہیں جو 3 روز جاری رہ سکتے ہیں، امریکہ اتحادیوں سے مل کر حملہ کریگا۔دوسری طرف روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے فوج کو حکم دیا ہے کہ شام پر مغربی ملکوں کے حملے کی صورت میں سعودی عرب پر حملہ کر دیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی روس نے شام سے اپنے شہریوں کو واپس لانے کےلئے طیارہ بھیج دیا۔

21 اگست کو دمشق کے مضافات میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملوں کو جواز بنا کر شام کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔بشارالاسد حکومت سے بر سرِ پیکار اپوزیشن اتحاد نے اس حملے میں ایک ہزار تین سو افراد کی ہلاکت کا الزام لگایاتھا۔یہ الزامات اس وقت سامنے آئے جب اقوام متحدہ کے معائنہ کا ر کیمیائی ہتھیارو ں کے استعمال کا جائزہ لینے شام پہنچے ہی تھے۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعما ل شامی حکومت نے کیا یا ان باغیوں نے حکومت پر حملہ کرنے کا جواز فراہم کرنے کے لئے ڈرامہ بازی کی ہے۔شام کے وزیراعظم وائل الحلقی نے کہا ہے کہ مغرب نے باغیوں کے ذریعہ زہریلی گیس چلوائی۔باغیوں کے حامی شام پر حملے کے لئے بےقرار دکھائی دیتے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ شام کیخلاف سنجیدہ کارروائی پر غور کر رہے ہیں۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسین نے کہا کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر شام کو جواب طلبی کے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ او آئی سی نے شام کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا شام کو سلامتی کونسل میں روسی ویٹو کی آڑ نہیں لینے دینگے۔۔۔ بغیر تحقیق کے شام پر امریکہ کی قیادت میںحملے سے عالمی جنگ کے خطرے کو مسترد نہیں کیا جاسکتا جیسا کہ روس نے دھمکی بھی دی ہے ۔گویا عالمی ہاتھی اپنی لڑائی میں اسلامی ممالک کو روندنا چاہتے ہیں ۔ سعودی عرب عالمِ اسلام کی عقیدتوں کا مرکز ہے امّہ اس پرجارحیت کو برداشت نہیں کرے گی۔امریکہ کی قیادت میں اتحادی شام کے خلاف سوچ سمجھ کر ایکشن لیں۔ جلد بازی کے بجائے غیر جانبداری سے تحقیقات کی ضرورت ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا شامی حکومت نے ہی کیا ہے۔

About this publication