امریکی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج کی تنصیبات کو نشانہ بنانے والا شدت پسند پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود ہے جس کو مارنے کیلئے اوباما انتظامیہ نے پاکستان میں ڈرون حملے پر غور شروع کر دیا ہے جبکہ فضائی حملے یا فوجی کارروائی بھی زیر بحث ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی تنقید کے بعد اوباما انتظامیہ نے ڈرون حملے ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ اس بنیاد پر کافی عرصے سے ڈرون حملے رکے رہے، اب پھر سے اوباما انتظامیہ پاکستان میں موجود مبینہ امریکی دہشت گرد کو نشانہ بنانے کیلئے فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے جس کیلئے امریکی انتظامیہ سی آئی اے کو باقاعدہ اجازت دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔
اوباما انتظامیہ کو ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھانا چاہیے جس سے پاکستان کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کا کوئی تاثر ملتا ہو۔ اگر امریکہ کو پاکستان میں کوئی شخص مطلوب ہے تو اس کی معلومات پاکستانی انٹیلی جنس اداروں سے شیئر کریں۔ پاکستانی انٹیلی جنس امریکہ کو مطلوب شخص کو گرفتار کر کے اسے امریکہ کے حوالے کریگی۔
اگر امریکہ پاکستانی سرحدوں کو پامال کریگا تو دونوں ممالک کے مابین حالات کشیدہ ہونگے اور امریکہ کے افغانستان سے ممکنہ انخلا کے منصوبے کو بھی دھچکا لگے گا لہٰذا امریکی حکام مطلوب شخص کے بارے میں معلومات پاکستان کو دیں تو ہمارے قانون نافذ کرنیوالے ادارے اسکی گرفتاری میں فیصلہ کن کردار ادا کرینگے اور یوں دونوں ممالک کے مابین تعلقات پر بھی کوئی اثر نہیں پڑیگا۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.