If Pakistan And Afghanistan Fail, Then al-Qaida Will Return

<--

‘پاکستان، افغانستان ناکام ہوئے تو القاعدہ واپس آ جائے

گی

واشنگٹن: امریکا کے ایک سینئر جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان اور افغانستان اپنی سرحدوں میں شدت پسندوں پر دباؤ برقرار رکھنے میں ناکام ہوئے تو القاعدہ خطے میں دوبارہ واپس آ کر نائن-الیون جیسے حملے کی منصوبہ بندی کر سکتا ہے۔

افغانستان میں امریکا اور اتحادی فوجوں کی کمان کرنے والے جنرل جوزف ڈنفورڈ نے جمعرات کے روز کانگریس کو یہ بھی بتایا کہ ضروری نہیں کہ وردیوں والے صدر بارک اوباما کے 2017 تک افغانستان سے تمام فوجیوں کے انخلاء کے فیصلے سے متفق ہوں۔

یو ایس میرین کارپس کی آئندہ کمان سنبھالنے والے جنرل ڈنفورڈ نے اپنی تعیناتی کے حوالے سے کانگریس میں سماعت کے دوران بتایا کہ افغانستان میں کامیابی کا دار ومدار پاکستان کی اپنی سرحدوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی صلاحیت اور خواہش پر بھی ہے۔

جنرل ڈنفوڈ کے مطابق، پاکستان کو ٹی ٹی پی کے خلاف کچھ کامیابیاں ملی ہیں لیکن وہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف زیادہ موثر نہیں۔

جب ان سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون کی درجہ بندی کو کہا گیا تو ڈنفورڈ نے کہا کہ وہ ان تعلقات کو ‘ڈی’ گریڈ دیں گے۔

دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے افغانستان اور پاکستان کے درمیان مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈنفورڈ نے خبردار کیا کہ اگر دونوں ملک ایسا کرنے میں ناکام رہے تو القاعدہ کے خطے میں واپسی کے ‘نمایاں خطرات’ موجود ہیں۔

اس سے پہلے جنرل ڈنفورڈ نے اپنی سماعت کے دوران کہا تھا کہ وہ افغانستان سے امریکی انخلاء کی رفتار سے متفق ہیں لیکن سینیٹر جان مک کین کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی فوجی قیادت نے انخلاء کے لیے کوئی ‘فکس تاریخ’ تجویز نہیں کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ عسکری قیادت زمینی حقائق کے تناظر میں فوجیوں کے انخلاء کے فیصلوں کا از سر نو جائزہ لینے کو ترجیح دے گی کیونکہ فکس تاریخ دینے سے دشمنوں کو فائدہ پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ حتمی تاریخ دینے سے دشمنوں کو معلوم ہو گیا کہ 2017 کے بعد افغانستان میں عالمی فورسز نہیں رہیں گی۔

خیال رہے کہ صدر اوباما دس ہزار فوجیوں کو چھوڑ کر باقی تمام کو 2014 کے آخر تک واپس بلانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ اس تعداد میں 2015 کے وسط تک مزیدنصف کمی آ جائے گی۔2016 میں صرف ایک ہزار فوجی افغان فورسز کو سیکورٹی معاونت فراہم کرنے کے لیے پیچھے رہ جائیں گے۔

جنرل ڈنفورڈ نے امریکی سینیٹ کمیٹی برائے مسلح سروسز کو بتایا کہ انہیں افغان سیکورٹی فورسز پر بھروسہ نہیں کہ وہ انخلاء کے بعد صورتحال سنبھال لیں گی۔

About this publication