Pakistan Foreign Policy Change: Right Decision

<--

پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا بجا فیصلہ

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو اور ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطہ غلط امریکی پالیسیوں کے نتائج بھگت رہا ہے، روس چین کردار ادا کریں: جب سے دنیا میں ایک سپر طاقت رہ گئی ہے، بدامنی زیادہ بڑھ گئی ہے دنیا کو توازن کی ضرورت ہے۔ ہمیں خطہ کے مسائل کا حل خطہ میں ڈھونڈنا چاہئے سمندر پار سے اس کے حل نہیں آنے چاہئیں۔

امریکہ کے واحد سپر پاور ہونے سے قبل عالمی سطح طاقت کا پر ایک توازن موجود تھا روس کو پاکستان کے تعاون سے افغانستان میں شکست ہوئی توامریکہ کی عالمی سطح پر اجارداری قائم ہوگئی۔ امریکہ نے پوری دنیا کو اپنے زیر اثر لانے کی کوشش کی۔ اس کےلئے حالات کے مطابق کہیں کیرٹ اور کہیں سٹک کی پالیسی اپنائی گئی۔ کہیں واضح جنگ کی اور کہیں سرد جنگ کے ذریعے حکومتیں بدل دیں۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نے روس کے دورے کی پیشکش ٹھکرا کر امریکہ جانا مناسب سمجھا جس پر روس تلملایا اور پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی ہر موقع پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں شامل رہا حتی کہ پاکستان کو دولخت کرنے میں بھی روس نے بھارت کی کھل کر امداد کی۔ افغانستان میں شکست پر وہ پاکستان کے لئے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا تھالیکن اس کا ایسا شیرازہ بکھرا کہ اسے اپنا ہوش تک نہ رہا۔ اب اس کی معیشت ایک بار قوت پکڑ رہی ہے چین بھی معاشی میدان میں کسی ملک سے پیچھے نہیں ہے۔ امریکہ کی غلط خارجہ پالیسیوں کے مضر اثرات کا ہم کیوں شکار ہوں؟ وزیر دفاع خواجہ آصف کی نظر میں اگر خطہ میں مسائل کا حل مل سکتا ہے تو 18 ہزار میل دور سمندر پار دیکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ چین کے ساتھ پاکستان کے قابل رشک تعلقات سے پوری دنیاآگاہ ہے روس کے ساتھ تعلقات میں بھی پیش رفت ہو رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے اس کے وزیر دفاع پاکستان آئے تھے اس موقع معاہدے ہوئے جن کے مطابق پاکستان روس سے ہتھیار خرید رہا ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات بگاڑے بغیر آپ روس کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنائیں گے تو کسی کو اعتراض نہیں ہو گا۔ خواجہ آصف کے بیان سے لگتا ہے کہ پاکستان نے خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے یہ فیصلہ بجا ہے اور لاگو ہوتا ہے تو یقیناً خطے میں طاقت کا توازن قائم ہو سکے گا۔

About this publication