Pakistan Successfully Tests Missile-carrying Drone and Laser-guided Missile

<--

پاکستان کا میزائل بردار ڈرون ’’براق‘‘ اور لیزرگائیڈڈ میزائل ’’برق‘‘ کا کامیاب تجربہ

بھارت اور امریکہ کو اب ہماری سلامتی چیلنج کرنیوالے اقدامات سے رجوع کرلینا چاہیے

پاکستان نے مقامی طور پر تیار کئے گئے مسلح ڈرون ’’براق‘‘ اور لیزر گائیڈڈ میزائل ’’برق‘‘ کا کامیاب تجربہ کرلیا۔ مسلح ڈرون براق اور برق لیزر گائیڈڈ میزائل ہر قسم کے موسم میں کارآمد ثابت ہونگے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ڈرون طیارے سے ساکن اور حرکت کرتے ہوئے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا جبکہ لیزر گائیڈڈ میزائل بھی فائر کئے گئے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ڈرون براق اور برق میزائل کا تجربہ دیکھا اور اس کامیابی پر قوم‘ انجینئروں اور سائنس دانوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آج پاکستان کے دفاعی شعبے میں اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ڈرون طیارے سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مدد ملے گی اور پاک فوج کی اپریشنل تیاریوں میں اضافہ ہوگا۔ دونوں اپنے اہداف کو انتہائی درست طور پر نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک تاریخی دن ہے‘ آئیں سب مل کر دفاع میں قوم کو آگے لے جائیں۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان نے اس سے قبل سٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل ’’رعد‘‘ کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ دفاعی ماہرین اسے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی میں اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ اس موقع پر آرمی چیف کو ڈرون اور میزائل ٹیکنالوجی کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔

دفاع وطن کے حوالے سے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت و صلاحیت کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے اور عساکر پاکستان کی ان صلاحیتوں پر قوم کے سر فخر سے بلند ہیں تاہم ارض وطن کو اس وقت اندرونی اور بیرونی محاذوں پر جو سنگین خطرات اور چیلنج درپیش ہیں‘ اسکی بنیاد پر فوج کی دفاعی صلاحیتوں میں جتنا بھی اضافہ کرلیا جائے وہ ملک کی سلامتی کیلئے سودمند ہوگا۔ ہمارے ازلی اور روایتی دشمن بھارت کی جانب سے تو ملک کی سلامتی کو شروع دن سے خطرہ لاحق ہے جو 71ء کی جنگ میں ہمیں سقوط ڈھاکہ کے سانحہ سے دوچار بھی کر چکا ہے اور اسکے بعد سے اب تک اس نے باقیماندہ پاکستان کی سلامتی ختم کرنے کی سازشوں میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس مقصد اور منصوبہ بندی کے تحت ہی بھارت کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے ساتھ ساتھ عسکری دفاعی صلاحیتوں کے بل بوتے پر اسے علاقے کے دیگر ممالک پر غلبہ دلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے جس کیلئے بھارت کے ہر حکمران نے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جبکہ بی جے پی کے موجودہ دور اقتدار میں تو بالخصوص پاکستان کی سالمیت ختم کرنے کی نیت سے جنگی جنون میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے جو بھارت کی جانب سے گزشتہ آٹھ ماہ سے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر کنٹرول لائن پر کی جانیوالی یکطرفہ اور بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے عیاں ہے جبکہ بھارت کے موجودہ بجٹ میں گزشتہ ماہ دفاعی اخراجات میں چار ارب ڈالر کا اضافہ کرکے دفاعی بجٹ 40 عشاریہ سات ارب ڈالر تک پہنچا دیا گیا جو پاکستان کے مجموعی بجٹ کے قریب قریب ہے۔ اگر بھارت اپنے مجموعی بجٹ کا 14 فیصد دفاعی صلاحتیں بڑھانے پر بروئے کار لارہا ہے جس کے تحت اس نے امریکہ‘ فرانس‘ برطانیہ‘ جرمنی اور روس سے ایٹمی ٹیکنالوجی اور جدید ترین ہتھیاروں‘ گولہ بارود‘ لڑاکا طیاروں‘ بحری آبدوزوں اور دوسرے جنگی ساز و سامان کے ڈھیر لگالئے ہیں تو بھارت کے ان توسیع پسندانہ جارحانہ اقدامات سے زیادہ تر پاکستان کی سلامتی کو ہی خطرات لاحق ہیں جبکہ بھارت پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرتا بھی نظر آتا ہے۔ اس تناظر میں یقیناً ہمیں اپنی سلامتی کے تحفظ کے ٹھوس اقدامات اٹھانے اور اس مقصد کیلئے دفاعی بجٹ میں خاطرخواہ اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری عسکری قیادتیں بلاشبہ دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کی خداداد صلاحیتوں سے مالامال ہیں جبکہ ہمارے قابل فخر سائنس دانوں اور انجینئروں نے بھی ایٹمی ٹیکنالوجی سمیت تمام صلاحیتیں بروئے کار لا کر ملک کے دفاعی حصار کو مضبوط بنایا ہوا ہے۔ اگر ہمارے پاس ایٹمی صلاحیت موجود نہ ہوتی تو ہماری سالمیت کیخلاف جنونی عزائم رکھنے والا بھارت ہمیں کب کا ہڑپ کر چکا ہوتا۔ وہ اسی بنیاد پر ہم پر اب تک نئی جنگ مسلط کرنے کی جرأت نہیں کرپایا مگر وہ پاکستان کے اندر اپنے ایجنٹوں کے ذریعے افراتفری اور دہشت گردی کا بازار گرم کرکے پاکستان کی سالمیت پارہ پارہ کرنے کی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف ہے۔ بے شک ملک میں دہشت گردی کو پروان چڑھانے میں فرقہ واریت سمیت دیگر عوامل بھی کارفرما ہیں تاہم بھارت کو پاکستان کے اندر موجود ان کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کا زیادہ موقع ملا ہے جبکہ امریکہ نے بھی دہشت گردوں کے تعاقب کے نام پر پاکستان کو گزشتہ آٹھ نو سال سے اپنے ڈرون حملوں کا ہدف بنا رکھا ہے۔ یہ صورتحال بھی یقیناً ملک کی سالمیت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے چنانچہ ملک کی سالمیت کے تحفظ کی خاطر اندرونی اور بیرونی محاذوں پر پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے ملک کے دفاعی حصار کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ اس تناظر میں پاکستان نے میزائل ٹیکنالوجی اور پاک فضائیہ کی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے پیش رفت کی اور چین کی مدد سے جدید جنگی جہاز خودتیار کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کی جبکہ فضا سے فضا میں دشمن کے وارہیڈز کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کا بھی کامیاب تجربہ کیا جا چکا ہے۔ پاک فضائیہ نے ڈرون ٹیکنالوجی پر گزشتہ دور حکومت میں ہی عبور حاصل کرلیا تھا تاہم انکی رینج امریکی ڈرونز کی نسبت کم تھی جبکہ اب خداکے فضل سے مسلح ڈرون ’’براق‘‘ کا کامیاب تجربہ کرکے پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی کے حامل دنیا کے چار ممالک کی صف میں شامل کرلیا گیا ہے اور ’’برق‘‘ لیزر گائیڈڈ میزائل کے ذریعے فضا اور زمین پر ساکن اور حرکت کرنیوالے اہداف تک پہنچ کر انہیں نیست و نابود کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کرلی گئی ہے۔ یقیناً دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کی اس تاریخی کامیابی سے عساکر پاکستان کو ملک کی سالمیت کے درپے دہشت گردوں کے ہر ٹھکانے تک پہنچنے میں بھی مدد ملے گی اور کسی بیرونی جارحیت کی صورت میں دشمن کے دانت کھٹے کرنے کی مزید استعداد بھی حاصل ہو گئی ہے جس پر عسکری اور سول قیادتیں بجا طور پر مبارکباد کی مستحق ہیں۔

مسلح ڈرون ’’براق‘‘ کے کامیاب تجربے کے بعد تو ہم امریکہ کو واضح طور پر یہ باور کرانے کی پوزیشن میں ہیں کہ وہ اب ہماری سالمیت کو چیلنج کرنیوالے ڈرون حملوں کا سلسلہ مستقل طور پر بند کردے کیونکہ ہم خود دہشت گردوں سے بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ بہتر طور پر نبردآزما ہیں۔ امریکہ کو یہ ٹھوس پیغام دینا اس لئے بھی ضروری ہے کہ اسکی جانب سے ابھی گزشتہ روز ہی پاکستان افغانستان کے سرحدی علاقے میں ڈرون حملہ کیا گیا ہے جس سے دہشت گردوں کے دو کمانڈروں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جب پاکستان خود دہشت گردوں کیخلاف ایسی کارروائیوں کی صلاحیت رکھتا ہے جس کا عملی مظاہرہ گزشتہ روز وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں کی بمباری سے کیا بھی جا چکا ہے‘ جس میں 48 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی حالت میں گرفتار ہوئے ہیں تو امریکہ کو دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر ہماری فضائی اور زمینی حدود میں کسی کارروائی کی قطعاً ضرورت نہیں۔ گزشتہ روز کے براق ڈرون اور برق لیزر گائیڈڈ میزائل کے کامیاب تجربے سے امریکہ کیلئے یہی پیغام ہے کہ وہ اب ڈرون حملوں کے ذریعے ہماری سلامتی اور خودمختاری کو چیلنج کرنے سے گریز کرے جبکہ بھارت کے جارحانہ جنگی عزائم کا توڑ کرنے کی عساکر پاکستان بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ بی جے پی سرکار کو اب پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے باز آجانا چاہیے ورنہ اسکی جنونیت کا خمیازہ علاقائی اور عالمی امن کی تباہی کی صورت میں پوری دنیا کو بھگتنا پڑیگا۔

About this publication