Buying Arms from the US Is Good, but Our Pacts with Other Countries Should also Be Maintained

<--

امریکہ سے اسلحہ کی خریداری درست دیگر ممالک سے معاہدے بھی جاری رہیں

امریکہ نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کے جدید جنگی ہیلی کاپٹر اور میزائل فروخت کرنے کی منظوری دے دی، امریکی محکمہ خارجہ نے 15 وائپر ہیلی کاپٹر، ایک ہزار بل فائٹر میزائل اور دیگر امریکی اسلحہ خریدنے کی پاکستانی درخواست منظور کر لی۔ یاد رہے امریکی دفاعی کمپنیاں پاکستان کو ہتھیار فروخت کرنے کے حوالے سے تین طرح کی رسہ کشی میں مصروف ہیں، ایک طرف چین اور روس ہے تو دوسری طرف بھارت کی ناراضی سے بچنے کیلئے امریکہ پاکستان کو اسلحہ فروخت کرنے میں پہلوتہی کرتا رہا ہے۔ جہاں تک وطن عزیز کا تعلق ہے پاکستان کو جب بھی اسلحہ کی ضرورت پڑی اس نے ہمیشہ امریکہ پر تکیہ اور انحصار کیا، ایف16 طیارے ہوں یا دیگر اسلحہ کی خریداری، پاکستان نے ہمیشہ امریکہ سے رجوع کیا جبکہ امریکہ کی طرف سے پاکستان پر وقتاً فوقتاً اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیاں رہیں، اس وقت بھی امریکہ کی جانب سے وطن عزیز غیر اعلانیہ امریکی پابندیوں کی زد میں تھا جس پر پاکستان نے چین اور دیگر ممالک سے رجوع کیا، روس سے دفاعی معاہدے کئے، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے امریکہ پاکستان سے اسلحہ کے حوالے سے پابندیاں ختم کرنے پر مجبور ہوا۔ دیکھا جائے تو پابندیوں کا خاتمہ امریکہ اور پاکستان دونوں کے حق میں ہے، ایک طرف امریکہ کو اسلحہ کی خریداری پر مالی فوائد ہونگے تو پاکستان اپنے دفاع کیلئے اسلحہ حاصل کریگا۔ یہ بات نظرانداز نہیں کی جا سکتی ہمارا دشمن بھارت بڑا ہوشیار ہے اور ہر وقت اسلحہ کے انبار لگانے کی فکر میں رہتا ہے۔ ایسے میں ہمارے لئے لازم ہے ہم بھی جدید ترین اسلحہ خریدنے میں کسی سے پیچھے نہ رہیں۔ بھلے یہ اسلحہ ہمیں کہیں سے بھی ملے، امریکہ سے اسلحہ کی خریداری ضرور کرنی چاہئے لیکن دیگر ممالک سے اس حوالے سے کئے ہوئے معاہدوں کی تکمیل اور تسلسل بھی جاری رہنا چاہئے۔

About this publication