Free Hand for Conducting Drone Attacks; Pakistan’s Government Needs a Clear Stance

<--

ڈرون حملوں کی کھلی چھٹی حکومت پاکستان واضح مؤقف اختیار کرے

امریکی روزنامے وال سٹریٹ جرنل کے مطابق صدر بارک اوباما نے سی آئی اے کو پاکستان میں شک کی بنیاد پر ڈرون حملوں کی کھلی چھٹی دے دی ہے۔ اخبار کے مطابق امریکہ کا اس حوالے سے دوہرا معیار ہے۔ دیگر ممالک میں اس کا عام شہریوں کو نہ مارنے کا حکم ہے جبکہ پاکستان میں جس پر بھی شبہ ہو حملہ کرنے کی اجازت ہے، واضح رہے امریکی حکومت کی جانب سے سی آئی اے کو کھلی چھٹی کے باعث ہی امریکی اور اطالوی مغوی ہلاک ہوئے تھے۔

حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ امریکہ کی اس یکطرفہ جارحانہ پالیسی کو نظر انداز نہ کرے اور سخت طرز عمل کا اظہار کرکے ڈرون حملوں پر واضح مؤقف اختیار کرے کیونکہ ایک ایسے وقت میں جب سعودی عرب کے بارے میں پارلیمنٹ کی قرارداد پر عمل درآمد کیلئے زور دیا جا رہا ہے تو پھر اس قرارداد کو قابل عمل کیوں نہیں سمجھا جاتا جو پارلیمنٹ نے ڈرون حملوں کیخلاف منظور کر رکھی ہے جبکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا واضح حکم بھی موجود ہے۔ حکومت کو امریکہ کی اس شدت پسندانہ پالیسی کیخلاف پارلیمنٹ کی قرارداد اور سپریم کے حکم پربہرصورت عملدرآمد کرنا پڑیگا۔

جہاں تک امریکہ کا شک کی بنا پر سی آئی اے کو ڈرون حملوں کو کھلی چھٹی دینے کا تعلق ہے، شک پر انحصار کرنے کے بجائے امریکہ اپنی انٹیلی جنس کو مربوط بنائے اور جہاں جہاں اسے ڈرون حملے ناگزیر نظر آئیں،وہ پاکستان کو آگاہ کرے پاکستان صورتحال کا جائزہ لے کر ضرورت کے مطابق خود کارروائی کرے۔ امریکہ نے جو حکمت عملی اختیار کی ہے عالمی قوانین اور ہماری اپنی خودمختاری کے بھی منافی ہے اور اسی حوالے سے حکومت پاکستان کو ڈرون حملوں کے معاملہ میں عوامی تنقید کا سامنا پڑتا ہے۔ حکومت کیلئے ایسی صورت میں سخت ترین موقف اختیار کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

About this publication