Positive Change in Attitude of Afghan Taliban

<--

افغان طالبان کے رویے میں مثبت تبدیلی

چین کے بعد پاکستان میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات جس مثبت انداز میں آگے بڑھے اس پس منظر میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کا یہ بیان بے حد اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے افغانستان میں امن کے لئے بات چیت کو جائز قراردیاہے افغان طالبان کی قیادت کے رویے میں یہ مثبت تبدیلی یقیناً خوش آئند ہے اگر انہوں نے یہی تعمیری انداز اختیار کیاتو یقیناً مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے بعض اطلاعات کے مطابق امن مذاکرات میں پیش رفت کے طور پر افغان قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی کا عمل بھی شروع کر دیاگیاہے چنانچہ ایک سو سے زائد افغان قیدیوں کو خیر سگالی کے طور پر رہا کیاگیاہے بتایاگیاہے کہ پہلے مرحلے میں افغان حکومت کی درخواست پر ان قیدیوں کو رہا کیا جارہاہے جنھیں آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحہ کے بعد حراست میں لیاگیاتھا امن مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے پر افغان طالبان کے قیدیوں کی مزید رہائی عمل میں آسکتی ہے اطلاعات کے مطابق پاکستان نے افغان مصالحتی عمل کے لئے تعاون بڑھاتے ہوئے قید افغان طالبان کی ایک فہرست افغانستان حکومت اور افغان طالبان کو فراہم کر دی ہے جنھیں مری مذاکرات کے اگلے دور میں رہا کیاجاسکتاہے مذاکرات کے ردعمل میں ایک اور اہم پیش رفت افغان طالبان کے ایک بااثر لیڈر معتصم آغا کی طرف سے مذاکرات میں شرکت کا اعلان ہے معتصم آغا ملا عمر کے قریبی ساتھی قرار دیئے جاتے ہیں ان کی طرف سے مذاکرات کی حمایت اور اس میں شرکت کو مبصرین نے مذاکرات کی کامیابی کے لئے بے حد اہم قرار دیاہے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات ایک اچھا آغاز ہے یہ ضروری ہے کہ ہم سب اس عمل میں شریک ہوجائیں انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات اس اعتبار سے اہم ہیں کہ تمام اندرونی سٹیک ہولڈرز افغان حکومت طالبان اور اہم بیرونی ممالک پاکستان چین اور امریکہ بھی اس عمل میں شریک ہیں انہوں نے اعتماد سازی کے اقدامات کے سلسلے میں سیزفائر کی حمایت کی اور کہا کہ اس سے لوگوں میں اس عمل پر اعتماد پیدا ہوگا۔طالبان رہنما معتصم آغاکا موقف افغان طالبان کے اندر مذاکرات کے رحجان کی عکاسی کرتاہے دانشمندی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ افغانستان کی برسہا برس کی خونریزی کو ختم کیاجائے اور اسے امن وخوشحالی کے راستے پر لایاجائے اس ضمن میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے قائدین پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے دونوں طرف سے افغانیوںکا خون بہانے کا سلسلہ ختم ہوناچاہیے اور انہیں مل کر اپنے ہم وطنوںکو تحفظ سلامتی اور خوشحالی دینے کے لئے سنجیدگی اور نیک نیتی کا مظاہرہ کرناچاہیے

About this publication