امریکہ پاکستان کے ڈرون متاثرین کا حق بھی تسلیم کرے
مریکی سینٹ نے نائن الیون حملوں میں مارے جانیوالے افراد کے لواحقین کو سعودی عرب کیخلاف نقصان کے ازالے کیلئے مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دینے کا بل منظور کرلیا۔ جسٹس اگینسٹ سپانسرز آف ٹیررزم ایکٹ (JASTA) ایوان نمائندگان سے بھی منظور ہوگیا اور اس پر امریکی صدر نے بھی دستخط کر دئیے تو نیویارک کی فیڈرل کورٹ میں مقدمات دائر کئے جا سکیں گے جن میں وکلاء یہ ثابت کرنے کی کوشش کرینگے کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں میں سعودی ملوث تھے۔
نائن الیون حملے میں سعودیوں اور سعودی عرب کے ملوث ہونے میں بڑا فرق ہے۔ سعودی حکومت کی طرف سے اس حملے میں ملوث ہونے کی ہمیشہ تردید کی گئی ہے۔ اگر سعودی عرب نائن الیون حملے میں ملوث ہوتا تو امریکہ کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اس نوعیت کے نہ ہوتے جو ان حملوں کے بعد سے اب تک رہے ہیں۔ سعودی عرب نے نائن الیون میں ملوث لوگوں سے ہمیشہ لاتعلقی اختیار کی۔ انکی دہشتگردی کا ملبہ سعودی عرب پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ امریکہ کے قانون ساز ادارے اگریہ بل منظور کر لیتے ہیں اور اس کو حتمی شکل دیدی جاتی ہے تو سعودی عرب امریکی قوانین کا پابند نہیں ہے۔ ایسے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی در آئیگی جو خود امریکہ کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔ پوری دنیا مزید بدامنی کی لپیٹ میں آ جائیگی۔ امریکہ سعودی عرب سے نائن الیون کے متاثرین کو جس طریقے سے معاوضہ دلانا چاہتا ہے اس کا کوئی اصولی اور اخلاقی جواز نہیں بنتا کیونکہ سعودی عرب اس حملے میں بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث نہیں تھا جبکہ امریکہ کے پاکستان میں ہونیوالے ڈرون حملوں سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے۔ یہ حملے امریکہ نے براہ راست کئے ہیں۔چنانچہ مجوزہ امریکی قانون کے تحت ڈرون حملوں سے متاثر ہونیوالے پاکستانی باشندے امریکہ کیخلاف اپنے نقصانات کی تلافی کے دعوے دائر کرنے کے بھی مجاز ہونگے جس کیلئے امریکہ کی طرف سے متاثرین کو معاوضے کی فراہمی کا اصولی، اخلاقی اور قانونی جواز بھی ہے۔ چنانچہ امریکہ کو ڈرون متاثرین کا یہ حق بھی تسلیم کرنا چاہیے۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.