China, Too, Rejects US Accusations against Pakistan

<--

چین کی بھی پاکستان پر امریکی الزامات کی تردید

چینی وزارت خارجہ نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی پر امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسلام آباد کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کی جانے والی کوششوں کا مکمل طورپر اعتراف کرے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے جس میں اس نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ چینی وزارت خارجہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور امریکہ باہمی احترام کی بنیاد پر دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ایک دوسرے سے تعاون کرینگے۔

گزشتہ دنوں امریکی مسلح افواج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی پر دہشت گردوں کے ساتھ روابط کا الزام لگایا تھا۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے۔ پاکستان نے امریکی الزامات کی سختی سے تردید کر دی تھی۔ اس تردید کی تائید میں چینی وزارت خارجہ کا تازہ بیان پاکستان کیلئے بڑی اخلاقی تقویت کا حامل ہے۔

پاکستان کی قربانیوں سے انکار انتہائی افسوسناک تھا جس پر دنیا کے ہر انصاف پسند شخص کو دکھ ہوا۔ چینی وزارت خارجہ کا بیان اسی انصاف پسندی اور حقیقت بیانی کا مظہر ہے۔ امریکہ میں بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کے اخلاص اور نیک نیتی کے معترف ہیں۔ دراصل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دہشت گردی اور افغان مسئلے کو بھارتی عینک سے دیکھ رہی ہے۔ بھارت آج پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کر لے تو امریکہ بھی بیانیہ بدل لے گا۔ امریکہ کی افغان پالیسی کے کھوکھلا پن کا عالمی سطح پر بھی اب کھلم کھلا اظہار ہونے لگا ہے۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی‘ امریکہ کا کاشتہ پودہ ہیں۔ انہوں نے بھی گزشتہ روز علانیہ کہہ دیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں داعش کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے اور داعش افغانستان میں امریکی فوجی اڈے استعمال کر رہی ہے۔ روس نے بھی واشنگٹن کو شدت پسند تنظیم کا مددگار قرار دیدیا ہے۔ داعش کے افغانستان میں شدت پسندوں سے تعلقات ڈھکے چھپے نہیں۔ کرزئی اور روس کے انکشافات پاکستان کیلئے تشویش کا باعث ہیں کہ کہیں امریکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے داعش کو ”را“ کی مدد کیلئے پاکستان میں استعمال نہ کرنا شروع کر دے۔

About this publication