9/11: Total Control

Published in Nawa-i-Waqt
(Pakistan) on 13 September 2011
by Asrar Ahmad Kasana (link to originallink to original)
Translated from by Zain Jamshaid. Edited by Alyssa Goulding.
On September 12, 2001, the day after 9/11, everyone in America was frightened and anxious. They could not make sense of their emotions and found it difficult to react to the collapse of the World Trade Center. In Staten Island, one of the five boroughs of New York City, thousands claimed that they had seen the towers collapse.

I parked my car in front of my house as the sun was setting on that date. There were 12 white American boys standing approximately 50 feet away from my house, carrying baseball bats in their hands. When they saw me, they ran toward me and shouted, “Look! The terrorist has come back!” I thought I was about to become another casualty of 9/11.

I decided not to approach my house. I did not want them to know my address as I feared my family’s safety. I just stayed there, calm, and prayed to Allah. They ran toward me. They were just about 10 feet away when a police car approached. Four police officers came out of the car and the boys disappeared. I was escorted safely back to my house. I survived that day but, unfortunately, the Muslim world did not. In the 10 years that followed that date, thousands of Muslims were discriminated against and killed as a result of America’s war on terror.

There have been many theories since then that speculate on who is actually responsible for 9/11. I am generally not receptive to conspiracy theories, but in the case of 9/11, I am. The Pakistanis are not as naïve as America thinks they are. I do not have concrete proof, but I am very sure that 9/11 was an inside job. As an example, American politician and filmmaker Aaron Russo once said that Nicholas Rockefeller, of the Rockefeller Foundation, had informed him before 9/11 that 11 months later an “event” would take place, and this event would help America bring the entire world under its control. Russo said that he had also been informed about certain RFID (Radio Frequency Identification) chips, which could be used to control people and monitor their actions. (It is worth noting that Russo belonged to a prominent New York Jewish family and that Rockefeller belongs to a family that controls a great deal of America’s wealth.)

Former President Bush and his people still say that al-Qaida is against America’s principles of democracy and liberty, which is why it wants to attack the country. But if al-Qaida is America’s most dangerous enemy, as these people claim, then why has it not been able to launch an attack on America since 9/11? Have the Americans made their cities, suburbs, towns and even their narrowest of streets so safe that not even an IED (improvised explosive device) has been able to go off there in all this time?

These questions are worth considering. People will not stop asking these questions and having these thoughts until they get the clear, honest truth. These inquiries will not go away, at least not until America’s policy of “total control” comes to an end.


نائن الیون ۔ ٹوٹل کنٹرول
| ـ 13 ستمبر ، 2011

اسرار احمد کسانہ
نائین الیون کے اگلے ہی روز کی بات ہے یعنی بارہ ستمبر 2001۔ پوری امریکی قوم خوف اور انتقام کے ملے جُلے جذبات میں سر تا پا ڈوبی ہوئی تھی۔ اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے گرنے پر کس طرح اپنے جذبات کا اظہار کرے۔ اس دن میں ’سٹیٹن آئی لینڈ‘ میں تھا جو نیویارک کے پانچ اضلاع (BOR0UGHS) میں سے ایک ہے اور جس کے ساحل سے ہزاروں لوگوں نے اپنی آنکھوں سے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے گرنے کا منظر دیکھا تھا۔ بارہ ستمبر کا سورج ڈوبنے والا تھا کہ میں نے گھر کے سامنے اپنی گاڑی پارک کی۔ کیا دیکھتا ہوں کہ دس بارہ گورے امریکی لڑکے جو اطالوی نژاد لگ رہے تھے ہاتھوں میں بیس بال بیٹ لئے مجھے تقریباً 50 فٹ کے فاصلے سے دیکھ رہے تھے۔ مجھے دیکھتے ہی وہ تیزی سے میری طرف بڑھے اور کہنے لگے کہ دیکھو یہ دہشت گرد آ گیا ہے۔ میں نے جب یہ منظر دیکھا تو میں نے سوچ لیا کہ شاید میں بھی نائین الیون کی نذر ہونے والا ہوں۔ میں گاڑی میں بیٹھ سکتا تھا نہ ہی گھر کی طرف جانے کا ارادہ کیا کہ مبادا انہیں میرے گھر کا پتہ معلوم ہو جائے اور وہ میری فیملی کو بھی نشانہ بنا ڈالیں۔ ان لڑکوں کا پورا گروپ تیزی سے میری طرف بڑھ رہا تھا اور بیس بال بیٹ لہرا رہا تھا۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے حفاظت اور عافیت کی دعا مانگی اور اپنے پاوں وہیں کے وہیں ثبت کر لئے۔ وہ مجھ سے جب دس بارہ فٹ دور رہ گئے تو اچانک پولیس کی گاڑی ہوٹر بجاتی تیزی سے ٹائروں کی آوازیں نکالتی ہوئی میرے اور ان کے درمیان آ کھڑی ہوئی۔ فوراً چار پولیس والے گاڑی سے باہر نکلے اور مجھے اپنے حصار میں لے لیا۔ یہ منظر دیکھتے ہی وہ لڑکے ڈر گئے اور فوراً غائب ہو گئے۔ میرے گھر کے اندر داخل ہونے تک وہ پولیس والے کھڑے رہے۔
میں تو بچ گیا لیکن نائین الیون کے نتیجے میں پیدا ہونے والے امریکیوں کے غضب سے مسلم دنیا نہ بچ سکی اور لاکھوں افراد ان دس سالوں میں اس جنگ کا بالواسطہ یا بلاواسطہ نشانہ بن چکے ہیں جو امریکہ نے مسلم دنیا پر تھوپ دی۔ نائین الیون کیوں ہوا، کیسے ہوا اور کس نے کیا؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے بارے میں بہت سی آراءموجود ہیں اور وہ اس لئے ہیں کہ حقیقت پر تشکیک کی ایک دبیز تہہ جمی ہوئی ہے اور لگتا یوں ہے کہ ہر شخص اپنی مرضی کا سچ منوانا چاہتا ہے۔ میں عمومی طور پر سازشی تھیوریوں پر یقین نہیں رکھتا لیکن جس طرح ہمارے آرم چیئر دانشور جن میں سے چند تو امریکی تھنک ٹینکس کے پے رول پر ہیں امریکہ کو ایک نہایت ہی سیدھا سادھا اور انسانیت کا سب سے بڑا پرچارک بنا کر پیش کرتے ہیں وہ بھی قابل قبول نہیں ہے اور ہمارے عوام اتنے بھی NAIVE نہیں ہیں جتنا کہ ان کا شاید خیال ہے۔ میں بغیر ٹھوس ثبوت کے یہ بات تیقن کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ نائین الیون امریکی حکومت کے اندر ہی کے چند لوگوں یا اداروں کی کارستان یعنی INSIDE JOB ہے مگر چند باتیں جو اس سلسلہ میں نہایت اہم ہیں ان کا کیا کیا جائے۔ مثال کے طور پر سابق صدارتی امیدوار ایرن روسو جو ایک مووی میکر بھی تھا کا یہ کہنا کہ راک فیلر فاونڈیشن کے ساتھ تعلق رکھنے والے ارب پتی نکولس (نِک) راک فیلر نے انہیں نائین الیون سے گیارہ مہینے پہلے بتا دیا تھا کہ امریکہ میں ایک بہت بڑا واقعہ (EVENT) ہونے والا ہے جس کے نتیجے میں ساری دنیا کی معیشت کو ہم کنٹرول میں لے لیں گے، پوری عالمی برادری ہمارے کہنے کے مطابق چلے گی۔ ہر شخص کے اندر ایک چِپ یعنی (RFI) ڈال دی جائے گی اور اسی کے ذریعے اس کے اکاونٹس تک رسائی ہو گی۔ وہ شاپنگ بھی اس چِپ کے ذریعے کرے گا اور اپنے بلوں کی ادائیگی بھی۔ (یاد رہے کہ ایرن روسو کا تعلق نیویارک کے ایک یہودی خاندان سے ہے جبکہ راک فیلر کا تعلق تو صہیونی اشرافیہ سے ہے جو مالی طور پر امریکہ کو کنٹرول کرتی ہے۔
سابق صدر بش اور ان کے حواری اکثر یہ بھی کہتے تھے کہ القاعدہ کو امریکی طرزِ زندگی اور آزادیاں ناپسند ہیں جس کی وجہ سے وہ امریکہ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔ پیٹریاٹ ایکٹ نے جس طرح امریکی قوم کی آزادیاں سلب کر لی ہیں اس کے بعد تو پھر القاعدہ کا مسئلہ امریکہ کے ساتھ ختم ہو جانا چاہئے تھا۔
ایک اور اہم سوال ہمیشہ اٹھتا رہے گا کہ القاعدہ امریکہ کی سب سے بڑی دشمن ہے تو نائین الیون کے بعد امریکہ پر کوئی حملہ آج تک کیوں نہیں ہو سکا۔ کیا امریکہ کی ہر ریاست، ہر شہر، ہر گلی اور ہر گھر اتنے ہی محفوظ بنا دئیے گئے ہیں جہاں چھوٹی سی چھوٹی IED بھی آج تک پھٹ نہیں سکی۔ کتنی غیر دانشمندانہ اور غیر حقیقت پسندانہ سوچ ہے مگر یہ حقیقت کئی سوالوں کو بہرحال جنم دیتی ہے جو ذہنوں میں اس وقت تک اٹھتے رہیں گے جب تک حقیقت سے تشکیک کی دبیز تہہ صاف نہیں کر دی جاتی اور ٹوٹل کنٹرول کی پالیسی سے نجات حاصل نہیں کر لی جاتی۔
This post appeared on the front page as a direct link to the original article with the above link .

Hot this week

Germany: Big Tech Wants a Say in EU Law: More Might for the Mighty

Australia: Donald Trump Is Not the Only Moving Part When It Comes to Global Trade

Taiwan: Taiwan’s Leverage in US Trade Talks

China: 3 Insights from ‘Trade War Truce’ between US and China

Ethiopia: ‘Trump Guitars’ Made in China: Strumming a Tariff Tune

Topics

India: Peace Nobel for Trump: It’s Too Long a Stretch

Ecuador: Monsters in Florida

Austria: It’s High Time Europe Lost Patience with Elon Musk

Singapore: The US May Win Some Trade Battles in Southeast Asia but Lose the War

Ethiopia: ‘Trump Guitars’ Made in China: Strumming a Tariff Tune

Egypt: The B-2 Gamble: How Israel Is Rewriting Middle East Power Politics

China: 3 Insights from ‘Trade War Truce’ between US and China

United Kingdom: We’re Becoming Inured to Trump’s Outbursts – But When He Goes Quiet, We Need To Be Worried

Related Articles

Sri Lanka: Pakistan’s Nobel Prize Nominee and War in Middle East

Pakistan: Much Hinges on Iran-US Talks

Pakistan: Will US Attack Iran?

Pakistan: Global Influence at Risk

Pakistan: Trump vs Canada