Edited by Keith Armstrong
مریکی سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے ایک منصوبے کی منظوری دی ہے جس کے تحت بیرون ملک جنگجوو¿ں کے خلاف ہونے والے ڈرون حملوں پر حکومت اور امریکی شہریوں کی نگرانی بڑھائی جائے گی۔
امریکی سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی میں امریکی حکومت اور شہریوں کو ڈرون حملوں کی نگرانی سونپنے کے بعد ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ امریکہ نے ہمارے بار بار کہنے کے باوجود بھی ڈرون حملے روکے نہیں، ڈرون حملوں کے ردعمل میں پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے امریکہ نے اس قتل و غارت پر آنکھیں بندکر رکھی ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ پاکستانیوں کی جانوں کی اس کے ہاںکوئی وقعت ہی نہیں۔
امریکی سینٹ کی کمیٹی میں ڈرون حملوں پر بل کی منظوری کے بعد اب پاکستان کو اپنی فضائی سرحدوں کی حفاظت کر کے اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہئے۔ تمام سیاسی جماعتیں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کیلئے جس طرح یکجا تھیں انہیں ڈرون گرانے کے توڑ بھی اسی طرح یکجا ہو جانا چاہئے۔
ایک دفعہ ڈرون گرا کر دیکھیں امریکی ڈرون حملے روکنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔ ایران نے جب امریکی ڈرون مار گرایا تو کشیدہ حالات ہونے کے باوجود امریکہ ایران کا کچھ نہیں بگاڑ سکا۔ ایران امریکہ سے شدید نفرت کرنے کے باوجود دنیا میں موجود ہے، ہمیں بھی اب مزید تاخیر کرنے کی بجائے فضائیہ کو سرحدوں پر الرٹ کر کے حملے کی نیت سے آنے والے امریکی ڈرون مار گرانا چاہئیں تاکہ ان ڈرونز کے ذریعہ ملکی خود مختاری تاراج ہونے کے اثرات زائل ہوسکیں ۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.