Obama’s Admission: Has the US Learnt Anything from Its Mistakes?

<--

اوباما کا اعتراف! کیا امریکہ نے غلطیوں سے کچھ سیکھا!

امریکی صدر اوباما نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا میں کرنل قذافی کو معزول کرنے کے بعد کی صورتحال کی پیش بندی اور منصوبہ بندی نہ کرنا انکے عہدہ صدارت کی بدترین غلطی تھی۔

سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اعتراف کیا تھا کہ روس کو افغانستان میں شکست دینے کے بعد پاکستان کو اکیلا چھوڑ دیا اور پاک فوج کے ساتھ معاہدے ختم کر دئیے یہ امریکہ کی غلطی تھی۔ مجاہدین کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا جس کا خمیازہ افغان وار کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ امریکہ کی ایک غلطی سے افغانستان میں لاکھوں افراد مارے گئے‘ پاکستان میں دہشت گردی در آئی جس سے ناقابل تلافی جانی و مالی نقصان ہوا ‘ یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر عراق پر امریکہ کو حملہ کی ترغیب دینے پر معافی مانگ چکے ہیں۔ صدر اوباما اب لیبیا میں صدر قذافی کے قتل کے بعد منصوبہ بندی نہ کرنے کو اپنے دور کی بدترین غلطی قرار دے رہے ہیں۔ غلطیاں یقیناً انسانوں سے ہوتی ہیں مگر انسان وہی ہے جو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتا ہے۔ انکے کیا کہیئے ایک غلطی سے سبق سیکھنے کے بجائے مزید غلطیاں کئے جا رہے۔ جنگ یمن میں کبھی سعودی عرب کی حمایت کرتے ہیں کبھی ایران کو تھپکی دیتے ہیں۔ افغان مجاہدین نے طالبان اور القاعدہ کا روپ دھارا‘ عراق میں اپنی پروردہ داعش امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے گلے کو آئی ہوئی ہے۔ امریکہ اب ہی اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ لے تو دنیا پرامن ہو سکتی ہے۔

About this publication