ڈرون حملے رکوانے کا واحد طریقہ
| ـ 1 نومبر ، 2011
مکرمی! اکثر لوگ بڑی معصومیت سے پوچھتے ہیں کہ دنیا میں اور بھی بہت سے ممالک میں امریکی مفادات کے خلاف کام ہو رہا ہے مگر ڈرون حملوں کا نشانہ صرف پاکستان کیوں ہے۔ اس معصوم سے سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لئے کسی لمبی چوڑی منطق میں الجھنے کی ضرورت نہیں۔ ایک سادہ سا لطیفہ ہی کافی ہے۔ ایک بھگوان ایک پجاری کے خواب میں آ کر کہتا ہے کہ تمہارا بھائی ہمیں روزانہ گالیاں دیتا ہے۔ اگر تم نے اسے نہ روکا تو ہم تمہاری گردن اڑا دیں گے۔ وہ عرض کرتا ہے اے بھگوان، گستاخی بھائی کرتا ہے اور گردن آپ میری اڑائیں گے؟ آپ اسی کو سبق کیوں نہیں سکھاتے۔ بھگوان کہتا ہے ہم اسے کیسے سبق سکھا سکتے ہیں۔ وہ تو ہمیں مانتا ہی نہیں۔فرض کریں کوئی امریکی طیارہ حملے کی نیت سے چین میں داخل ہوتا ہے جین اس کے ساتھ کیا کرے گا۔ یقیناً اس طیارے کو تباہ کر دے گا تاکہ امریکہ آئندہ ایسی حرکت کی جرات نہ کرے۔ خیر چین ایک بڑی طاقت ہے چین کی بات تو جانے دیں اگر امریکی طیارہ یا میزائل ایران یا شمالی کوریا میں کسی ہدف کو نشانہ بنائے تو کیا اسے جواب نہیں ملے گا۔ خیر ان ممالک کی بات بھی چھوڑیں امریکہ تو کیوبا اور وینزویلا پر بھی حملے کی جرات نہیں کر سکتا۔ اسے معلوم ہے کہ ان لوگوں میں خودداری ہے۔ وہ اپنی خود مختاری کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ اس کے لئے وہ جان دے بھی سکتے ہیں اور جان لے بھی سکتے ہیں۔ اگر ہم میں بھی خودداری ہے تو ہمیں بھی وہی راستہ اپنانا ہو گا جو زندہ قوموں کا راستہ ہے۔ اپنے دوستوں، دشمنوں اور اتحادیوں کو ایک بار صاف صاف بتا دیا جائے کہ اب تک جو ہو چکا، سو ہو چکا مگر اب ہم ڈرون یا اس قسم کا کوئی اور حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ اس یقین دہانی کے بعد اگر کوئی جنگی طیارہ ہماری حدود میں داخل ہوتا ہے تو اسے گرا دیا جائے۔ اگر سرحد پار سے کوئی میزائل ہم پر داغا جاتا ہے تو ہمارا میزائل بھی سرحد پار اس ہدف کو نشانہ بنائے۔ یہی واحد طریقہ ہے ڈرون حملے رکوانے کا۔ درخواستیں کرنے یا بیانات دینے سے یہ حملے نہیں رکیں گے۔ اگر امریکہ یا نیٹو ممالک میں سے کسی کو ہماری اس نئی پالیسی پر اعتراض ہو تو ان سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر ہمارے جہاز ان کی حدود میں داخل ہوں تو ان کا کیا جواب ہو گا۔ واضح رہے کہ یہاں امریکہ یا کسی اور ملک پر حملے کی بات نہیں ہو رہی صرف اپنے دفاع کی بات ہو رہی ہے۔ اس فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے لئے جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے غیرت اور خودداری۔ یہ صفات خوددار لوگوں میں پائی جاتی ہیں۔ کسی سپر پاور کو خدا یا دیوتا ماننے والوں میں نہیں۔ پاکستانی قیادت فیصلہ کر لے کہ تاریخ میں اپنا نام اس نے کن لوگوں میں لکھوانا ہے اگر اس نے اب بھی ہر فیصلہ امریکہ ہی سے پوچھ کر کرنا ہے تو اسے یہ فیصلہ مبارک مگر اتنا ضرور یقین رکھے کہ امریکہ اسی پر ڈرون حملے کرتا ہے جو امریکہ کو مانتا ہے اور امریکہ کی مانتا ہے۔(ڈاکٹر واصف نور گلبرگ لاہور)
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.