Prime Minister’s US Visit Satisfactory Despite No Major Breakthrough

<--

وزیراعظم کا دورہ امریکہ، زبردست بریک تھرو نہ ہونے کے باوجود اطمینان بخش

صدراوباما اور وزیراعظم نواز شریف کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جمہوری اصولوں کے لئے تعاون جاری رہے گا۔ ملاقات میں کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی گئی، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات پر اتفاق کیاگیا۔

وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے حوالے سے جہاں بڑی توقعات وابستہ کی گئی تھیں وہیں بہت سے سے خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا تھا۔ پاکستان اپنا کیس امریکیوں کے سامنے رکھنے میں بلاشبہ کامیاب ہوا ہے۔ بھارت کے پاکستان میں مداخلت، دہشت گردوں کی پشت پناہی کے ثبوت اقوام متحدہ کے بعد امریکہ کے حوالے کئے گئے۔ وزیراعظم اور وزراء مسئلہ کشمیر زور دار طریقے سے اٹھانے کا دعویٰ کرتے رہے یقینا مسئلہ کشمیر دورے کے دوران اٹھایا بھی گیا ہے مگر امریکہ کی طرف سے بھارت کی پاکستان میں مداخلت اور مسئلہ کشمیر پر امریکہ کی طرف سے وہ رسپانس نہیں آیا جس کی پاکستان میں توقع کی جا رہی تھی، امریکیوں کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر وہی گھسا پٹا ’’مذاکرات‘‘ کا موقف سامنے آیا اور بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے حوالے سے بھی امریکہ نے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، پاکستان کے نقطہ نظر کے اس حوالے سے دورہ کامیاب رہا کہ امریکہ نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور چھوٹے ہتھیاروں میں تخفیف پر زور نہیں دیا، اس کا کریڈٹ بلاشبہ پاکستان کے میڈیا اور اس کے بعد بہترین سفارتکاری کو جاتا ہے۔ میڈیا نے یہ معاملہ اٹھایا تو مشیر خارجہ، سیکرٹری خارجہ اور وزیر دفاع نے دو ٹوک موقف اختیار کیا کہ ایٹمی پروگرام پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ بہرحال وزیراعظم نواز شریف کے دورے میں کوئی زبردست بریک تھرو تو نہیں ہو سکا تاہم دورہ اطمینان بخش قرار دیا۔

About this publication