امریکہ میں نسلی فسادات! سیاہ فاموں کیساتھ امتیازی سلوک کا شاخسانہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں دو سیاہ فام باشندوں کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہرے اور جھڑپیں شروع ہو گئیں جس کے نتیجے میں پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے۔ امریکہ کے مختلف شہروں میں افریقہ، کریبن اور دنیا کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کر کے آنیوالے سیاہ فام باشندے خاصی تعداد میں آباد ہیں۔ ان کو آئینی طور پر امریکی شہریت اور ووٹ کا حق دیا گیا ہے لیکن روز مرہ کی معاشرتی زندگی میں انہیں سفید فام آبادی کے تعصبانہ رویوں کا آج بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امریکی ریاست مینی سوٹا میں پولیس نے اس وقت ایک سیاہ فام کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ گاڑی سے اپنا ڈرائیونگ لائسنس نکال رہا تھا۔ اس سے قبل ریاست لوزیانا میں پولیس نے ایک سیاہ فام کو سڑک پر گرا کر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا رواں سال امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سیاہ فام افراد کی تعداد 123 ہو گئی۔ پولیس کی طرف سے سیاہ فام امریکیوں کے خلاف اس طرح ریاست کی اندھی طاقت کے استعمال پرڈیلاس، نیویارک، شکاگو، واشنگٹن اور متعلقہ دو شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ڈیلاس کے احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں افراد موجود تھے جو انصاف دو انصاف اور سیاہ فام کی زندگی اہم ہے کے نعرے لگا رہے تھے… صدر اوباما نے پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام امریکیوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس تعصبانہ رویئے کو جڑ سے اکھاڑا جائے گا۔ یہ صرف سیاہ فاموں کا مسئلہ ہے نہ سپاہیوں کا بلکہ امریکہ کا مسئلہ ہے جسے حل کر کے امریکہ کو اپنے ہاں نسلی امتیاز پر قابو پانا ہو گا بصورت دیگر امریکہ کو اپنے دہرے معیارات کا سخت آزمائشیوں کی صورت میں خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.