Increase in Hate Crimes against Muslims in the US

<--

امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ

امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف بڑھتی ہوئی ہیٹ (Hate)کرائم وارداتوں نے مسلم کمیونٹی میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ گزشتہ روز شکاگو کے ویسٹ راجرز پارک میں ایک امریکی خاتون کی طرف سے مسلمان برقع پوش ماں بیٹی کو تشد کا نشانہ بنانے اور انہیں غلیظ گالیاں دینے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جبکہ نیویارک میں سکول کی انتظامیہ نے 12 سالہ معذور مسلمان طالب علم نشوان اپل سے دہشتگرد ہونے کا اعتراف کرانے کی کوشش کی جس پر اس بچے کی پاکستانی نژاد فیملی نے عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ اور انسانیت کے چیمپئن ہونے کے دعویدار ملک میں کسی شخص سے محض اسکی مذہبی وابستگی اور جِلد کے مخصوص رنگ کی بناء پر انسانیت سوز سلوک لمحہ فکریہ ہے۔ جارج ٹائون یونیورسٹی کے سنٹر فار مسلم، کرسچئین انڈرسٹینڈنگ نے امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف تشدد کے واقعات کے حوالے سے جو رپورٹ شائع کی ہے اسکے مطابق ان واقعات میں 2016ء کی صدارتی الیکشن مہم کے دوران اضافہ ہوا ہے اسکے ڈانڈے 2015ء کے اواخر میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر سے جا ملتے ہیں جب انہوں نے امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی کال دی تھی اور بعدازاں شامی مہاجرین کی امریکہ آمد سے مسلمانوں کیخلاف نفرت میں مزید اضافہ ہوا اس سب کو ٹرمپ کی مسلمانوں کیخلاف جذباتی، نفرت انگیز اور غیر ذمہ دارانہ تقاریر کا شاخسانہ قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ متذکرہ رپورٹ میں 180 واقعات کا تذکرہ ہے جو مارچ 2015ء سے مارچ 2016ء کے دوران پیش آئے اور مسلم کمیونٹی کو نفرت اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسلام فوبیا کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کے آگے بند باندھنا اور اسکا تدارک کرنا ضروری ہے۔

About this publication