America: Don't Be Ashamed

Published in Nawa-i-Waqt
(Pakistan) on 5 October 2011
by Atah-ul-Rehman (link to originallink to original)
Translated from by Zain Jamshaid. Edited by Jessica Boesl.
It is true that America, the world’s sole super power, has been defeated in Afghanistan after maintaining its presence there for ten years. It is now accusing our Inter-Services Intelligence (ISI) of aiding the Haqqani Network in Afghanistan. The problem is that they are blaming others for their own failures.

Former U.S. President Reagan used to invite these same people to the White House for tea when he was fighting the Soviets. Now, Obama must learn to talk to their sons. These people are not hidden from the CIA. It is not very difficult to locate them, even if they are hiding in caves. It is easy to say that the Pakistani army and establishment are against America, but the issue is not that simple. Obama is blaming the ISI just to have an excuse to leave Afghanistan.

The real problem is that Afghans do not like their lands to be occupied. Just look at their history. The British and the Soviets both encountered defeats there. America has been defeated there as well. The Afghans have never let anyone occupy them. Despite America’s sophisticated military weapons, it has not been victorious. It can occupy most places in the world with its great technology, but it cannot do anything in Afghanistan. Their defeat there shows that war is not the solution in Afghanistan. They have had over 140,000 troops there but they have not been to subjugate the Afghan people.

America: Why are you blaming us for your failures in this region? You have been failing here since the 1980s. You know that the Haqqani Network maintains its presence in only seven provinces in Afghanistan. Why can’t you defeat them with your 140,000 troops? If you can’t defeat them with all your soldiers and power, then how do you expect a small country like Pakistan to do so?

America must consult with the Afghans and talk about what’s best for everyone, just as it did with the Viet Cong. It tried to use war to interfere with internal politics and problems of Vietnam and Cambodia then, just as it is trying to interfere with Pakistan’s sovereignty now. We know that it has been secretly talking to the Taliban. It has not been successful in this dialogue because it is not bringing all parties who hold a stake in this problem to the table. This hypocritical approach is exactly what brought about its failures in Vietnam. America: You know exactly what you have been doing all these years, so why are you feeling ashamed now?


امریکہ۔ شرم کس بات کی؟
| ـ 5 اکتوبر ، 2011

عطاءالرحمن......
امریکا کا افغان مسئلہ فی الواقعہ ہے کیا؟ کیا واحد سپر طاقت واقعی ملک افغاناں پر اپنے 10 سالہ فوجی قبضے کو ختم کر کے وہاں سے تمام افواج کو پرامن طریقے سے واپس بلا لینا چاہتی ہے جبکہ اس کے مطابق حقانی نیٹ ورک پاکستان کی آئی ایس آئی کی مدد کے ساتھ اس کی ٹانگ کاٹ رہا ہے، یوں اس کا عظیم مقصد پورا نہیں ہونے پا رہا۔ اگر ایسا ہوتا تو واشنگٹن کے حکمرانوں کیلئے سوویت یونین کے خلاف معرکہ آرائی کرنے والے اپنے قدم اتحادی جلال الدین حقانی جنہیں کبھی دوسرے افغان مجاہدین کے ساتھ صدر ریگن نے وہائٹ ہاﺅس میں چائے کی دعوت بلا کر عزت بخشی تھی، جنگ آزادی کا ہیرو قرار دیا تھا آج موصوف اور ان کے بیٹوں کے ساتھ اوباما انتظامیہ کیلئے کسی قابل عمل فارمولے پر سمجھوتہ کر لینا چنداں مشکل نہ ہوتا۔ وہ سی آئی اے سے ڈھکے چھپے لوگ نہیں نہ ایسی غاروں میں چھپے بیٹھے ہیں کہ پہنچنا مشکل ہو۔ پاکستان کی حکومت اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں کہنے کی ضرورت نہیں کہ وہ ہمیشہ سے امریکہ کی دوست چلی آرہی ہے لیکن مسئلہ ہرگز ہرگز اتنا سادہ نہیں۔ یا تو صدر اوباما اور امریکہ کی فوج صرف حقانی نیٹ ورک اور اس کے پس پشت آئی ایس آئی کا الزام عائد کر کے اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے یا ابھی وہ افغانستان سے نکلنا نہیں چاہتے اور اس مقصد کیلئے انہیں بہانے درکار ہیں۔
ملک افغاناں کا اصل اور بنیادی مسئلہ وہاں کے عوام ہیں جن کا حریت پسند مزاج اور تاریخی کردار کسی حوالے سے بھی غیر ملکی قبضے کو برداشت نہیں کرتا۔ یہ صرف آج کا قضیہ نہیں تاریخ کے ہر اہم دور نے اس پر اپنی شہادت ثبت کی ہے۔ سکندر اعظم سے لے کر سلطنت برطانیہ کے نہ رکنے والے توسیع پسندانہ عزائم اور سوویت ہاتھی کے زخموں سے چور چور ہونے سے لے کر آج کی واحد سپر طاقت کی حالت زار تک.... مسلسل ایک کہانی ہے جو جفاکش افغانی اپنے خون اور جانوں کا نذرانہ دے کر رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کسی ایک بھی قابض طاقت کے پاﺅں جمنے نہیں دیئے، عہد قدیم میں جب ابھی توڑے دار بندوقوں نے بھی رواج نہیں پایا تھا اور آج کے عہد میں بھی نہیں جبکہ جدید سائنس کی محیر العقول ترقی کی بدولت جنگی ٹیکنالوجی نے اس حد تک عروج حاصل کر لیا ہے کہ صرف امریکہ کی برتر فضائی قوت ہی پوری دنیا پر اپنا دبدبہ قائم کر سکتی ہے، افغان اس کے قابو میں نہیں آرہے۔ آج امریکہ کا ہر پالیسی ساز اور قابل ذکر دانشور علی الاعلان تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ افغانستان کا فوجی حل ممکن نہیں۔ دوسری زبان میں اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی ہوائی قوت کے ساتھ مل کر 1 لاکھ 40 ہزار زمینی فوج بھی افغان عوام کے بے پناہ جذبہ آزادی کو شکست دینے میں ناکام رہی ہے۔ اگر امریکہ میں اعلیٰ ترین پالیسی سازی کی سطح پر اس حقیقت کا ادراک ہو چکا ہے جیسا کہ وہاں سے ملنے والی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے تو پھر آپ حقانی نیٹ ورک کے مٹھی بھر جنگجوﺅں کو مطعون کر کے اور اپنی تمام ناکامیوں کا ذمہ دار 80، 90 اور پھر مشرف عہد کی اتحادی آئی ایس آئی (جس کے راز ہائے درون خانہ آپ سے چھپے ہوئے نہیں) کو ٹھہرا کر کسے بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ افغان امور کا ہر ماہر جانتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک زیادہ سے زیادہ 7 صوبوں میں موثر ہے۔ تو کیا بقیہ افغانستان میں آپ نے مکمل امن قائم کر لیا ہے؟ جہاں تک آئی ایس آئی کے رسوخ کا عالم ہے تو اگر ایک چھوٹے سے ہمسایہ ملک کی خفیہ ایجنسی اگر 1 لاکھ 40 ہزار امریکہ اور ناٹو افواج کو ناکوں چنے چبوا سکتی ہے تو بہتر ہے وہ اپنی دکان بڑھا لیں۔
امریکہ کے لئے واحد طرز عمل یہ ہے کہ وہ افغان عوام کے نمائندوں کے ساتھ براہ راست اور کھلے عام میز پر بیٹھ کر مذاکرات کرے جیسا کہ اس نے ویت کانگ کے ساتھ کیا تھا۔ تب بھی امریکہ نے اندرون ویت نام اپنی شکست کی ذمہ داری ہمسایہ لاﺅس اور کمبوڈیا پر ڈالنے کی کوشش کی، وہاں بمباری بھی کی۔ یہی طرز عمل واشنگٹن والے افغانستان کے باب میں پاکستان کے بارے میں اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اب بھی اسی حشر سے دوچار ہونے والی ہے۔ امریکہ نے طالبان کے کچھ نمائندوں کے ساتھ خفیہ مذاکرات کا ڈول ڈالا ہوا ہے۔ کامیاب اس لئے نہیں ہو پا رہا کہ ضرورت ان کی قیادت سے براہ راست بات چیت کی ہے اور پاکستان سمیت تمام Stake Holders کو اعتماد میں لے کر کرنے کی ہے۔ ویت نام میں آپ نے آخر کار یہی اپروچ اختیار کی تھی اب شرم کیوں محسوس کر رہے ہیں!!!
This post appeared on the front page as a direct link to the original article with the above link .

Hot this week

Austria: Donald Trump Revives the Liberals in Canada

Israel: Trump’s National Security Adviser Forgot To Leave Personal Agenda at Home and Fell

Austria: Musk, the Man of Scorched Earth

Russia: Political Analyst Reveals the Real Reason behind US Tariffs*

Taiwan: Making America Great Again and Taiwan’s Crucial Choice

Topics

Mexico: EU: Concern for the Press

Austria: Musk, the Man of Scorched Earth

Germany: Cynicism, Incompetence and Megalomania

Switzerland: Donald Trump: 100 Days Already, but How Many Years?

     

Austria: Donald Trump Revives the Liberals in Canada

Germany: Absolute Arbitrariness

Israel: Trump’s National Security Adviser Forgot To Leave Personal Agenda at Home and Fell

Mexico: The Trump Problem

Related Articles

Pakistan: Much Hinges on Iran-US Talks

Pakistan: Will US Attack Iran?

Pakistan: Global Influence at Risk

Pakistan: Trump vs Canada

Pakistan: Why the US No Longer Sees Europe as a Security Priority